اسلام آباد (آن لائن)بلوچستان کے علاقے تربت میں فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 15 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی جبکہ ان کی میتوں کو لاہور پہنچانے کے لیے تیاریں بھی مکمل کر لی گئیں۔وزیر اعلی بلوچستان نواز ثنااللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سمیت دیگر اعلی حکام نے ان افراد کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی نے بتایا
کہ ان افراد کی میتوں کو پنجاب بھیجا جارہا ہے جس کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ایک اور سینئر ضلعی انتظامیہ کے حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست بتایا کہ شرپسندوں نے ان افراد کو پاک ایران سرحد کے قریب ہی فائرنگ کر کے ہلاک کیا جو غیر قانونی راستوں سے ایران میں داخل ہونا چاہتے تھے جس کے بعد وہ ترکی کے ذریعے ملازمت کے لیے یورپ جانا چاہتے تھے۔تربت واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کو سی 130 طیارے کے ذریعے پہلے لاہور منتقل کیا جائے گا بعد ازاں انہیں سیالکوٹ، منڈی بہاالدین سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھیجا جائے گا۔ان افراد کی نمازِ جنازہ کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے سخت حفاظتی اقدامات کیے تھے۔خیال رہے کہ ایک روز قبل (15 نومبر کو) بلوچستان کے علاقے تربت میں واقع بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔واضح رہے کہ ایف سی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تربت گورک میں نامعلوم مسلح افراد نے 15 افراد کو کیچ کے علاقے میں قریب سے فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔ضلع کیچ کا شمار ان حساس علاقوں میں ہوتا ہے
جہاں مسلح افراد اکثر مزدوروں، سیکیورٹی فورسز اور حکومت کے حمایتِ یافتہ لوگوں پر حملے کرتے ہیں۔صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے تاہم یہاں ترقیاتی کام دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔صوبہ بلوچستان گذشتہ کچھ دہائیوں سے تشدد اور کشیدگی کے لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔