ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جہانگیر ترین کیخلاف ایسے ثبوت منظر عام پر آگئے کہ پوری تحریک انصاف ہل کر رہ گئی ،برطانوی خبر رساں ادارے کے تہلکہ خیزانکشافات

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جہانگیرترین کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ کا بی بی سی نے جائزہ لینے کے بعد تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں ۔ ۱۵نومبر کو بی بی سی کی شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سٹلر یعنی جہانگیر ترین اور ٹرسٹی ایچ ایس بی سی گائیرزیلر ٹرسٹ کمپنی کے درمیان پانچ مئی 2011 کو ہونے والے اس ٹرسٹ ڈیڈ کے شیڈول تھری کے مطابق جس وقت اس ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے گئے

اس وقت صرف جہانگیر ترین اور ان کی اہلیہ اس ٹرسٹ کے تاحیات ڈسکریشنری بینیفشری تھے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے تحت سٹلر یعنی جہانگیر ترین کے پاس اختیار تھا کہ وہ کسی کو بھی اس ٹرسٹ میں لائف ٹائم بینیفشری کی حیثیت شامل کریں یا ہٹا دیں لیکن ایسا کرنے کے لیے انہیں تحریری طور پر ٹرسٹی یعنی ایچ ایس بی سی گائیرزیلر ٹرسٹی کو آگاہ کرنا ہو گا۔اگر جہانگیر ترین نے اپنے بچوں کو بعد میں اس ٹرسٹ میں لائف ٹائم بینیفشری کی حیثیت سے شامل کیا ہے تو اس کا ان کے پاس تحریری ریکارڈ ہونا چاہیے۔جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مومند سے رابطے کرنے کی کوششیں تو کامیاب نہ ہو سکیں لیکن انہیں بذریعہ وٹس ایپ یہ سوالات بھجوائے گئے کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں جہانگیر ترین کو لائف ٹائم بینیفشری ظاہر کیا گیا ہے، تو کیا ٹرسٹ ڈیڈ جہانگیر ترین کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اس بیان کی نفی نہیں کرتا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ خود نہیں بلکہ ان کے خود مختار بچے ایک ٹرسٹ کے تحت آف شور کمپنی کے بینیفشری ہیں؟ان سے مزید یہ پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر ترین نے اپنے بچوں کو ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنے کے بعد، لائف ٹائم بینیفشری کی حیثیت سے شامل کیا؟ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق ایسا کرنے کے لیے ٹرسٹی یعنی ایچ ایس بی سی گائیرزیلر ٹرسٹ کمپنی کو تحریری

طور پر آگاہ کیا جانا ضروری تھا، اگر ہاں تو ایسا کب کیا گیا اور کیا اس کا کوئی تحریری ثبوت موجود ہے؟سکندر مہمند سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق جہانگیر ترین اور ان کی بیوی لائف ٹائم ڈسکرشنری بینیفشری ہیں، کیا جہانگیر ترین اب بھی لائف ٹائم بینیفشری ہیں؟ اگر نہیں تو انہوں نے بینیفشری کی حیثیت سے کب اس ٹرسٹ سے علیحدگی اختیار کی؟ابھی تک ان سوالات پر جہانگیر ترین کے وکیل کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اسی بارے میں بی بی سی نے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری سے بھی بات کی جن کا یہ اصرار تھا کہ جہانگیر ترین کے بچے ہی اس ٹرسٹ کے بینیفشری ہیں۔ان سے جب یہ پوچھا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کی کون سے کلاز کے تحت جہانگیر ترین کے بچے بینیفشری ہیں تو انھوں نے ٹرسٹ ڈیڈ کے شیڈول چار کا حوالہ دیا۔ٹرسٹ ڈیڈ کے شیڈول چار میں جہانگیر ترین کی بیوی اور بچوں کا بینیفشنری کی حیثیت سے ذکر تو ہے لیکن شیڈول

چار صرف جہانگیر ترین کے انتقال کی صورت میں ہی نافذالعمل ہو سکتا ہے۔ٹرسٹ ڈیڈ کی کلاز سیون کے مطابق سٹلر یعنی جہانگیر ترین کے انتقال کی صورت میں ہی ان کے بچے اور پوتے پوتیاں بینفیشری بن سکیں گے۔ البتہ یہ واضح نہیں کہ جہانگیر ترین کی زندگی میں شیڈول سیون کا اطلاق کیسے ہو گا؟قانونی ماہرین کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی کلاز 6.3 کے تحت جہانگیر ترین کی زندگی میں ٹرسٹی یعنی ایچ ایس بی سی ٹرسٹ کمپنی ٹرسٹ

فنڈ کی پوری رقم یا رقم کا حصہ ‘ڈسکریشنری لائف ٹائم بینیفشری’ کو ادا کر سکتے ہیں اور جس وقت ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے گئے تھے شیڈول تھری کے مطابق اس وقت ‘ڈسکریشنری لائف ٹائم بینیفشری’ صرف جہانگیر ترین اور ان کی اہلیہ ہی تھیں۔اس کے علاوہ ٹرسٹ ڈیڈ کی کلاز سیون کے مطابق جہانگیر ترین کے انتقال کی صورت میں ٹرسٹی یعنی ایچ ایس بی سی ٹرسٹ ٹرسٹ کمپنی کی آمدنی اور کیپیٹل کو ٹرسٹ ڈیڈ کے شیڈول فور کے

تحت چلائیں گے۔ٹرسٹ آفٹر دا سٹلر لائف ٹائم’ یعنی جہانگیر ترین کے انتقال کی صورت میں ٹرسٹ کو کیسے چلایا جائے گا، شیڈول فور کے اس ٹائٹل کے تحت جہا نگیر ترین کی اہلیہ اور ان کے بچوں کو ‘ڈسکریشنری بینیفشری’ بتایا گیا ہے۔شیڈول فور کے آئٹم ٹو کے مطابق جہانگیر ترین کے انتقال کی صورت میں ان کی بیوی ٹرسٹی یعنی ایچ ایس بی سی گائیرزیلر ٹرسٹ کمپنی کو یہ کہہ سکتی ہیں کہ ٹرسٹ کی آمدنی انہیں یا کسی اور شخص کو دی جائے۔

شیڈول فور کے آئٹم تھری کے مطابق جہانگیر ترین کی بیوی کی ہدایات پر ٹرسٹی، ٹرسٹ کی آمدن ڈسکرشنری بینیفشریز کو دے سکتے ہیں اور شیڈول فور کے مطابق جہانگیر ترین کے انتقال کی صورت میں ڈسکریشنری بینیفشریز ان کی بیوی، بچے اور پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہوں گے۔
ٹرسٹ ڈیڈ کی مختلف شقوں سے بظاہر یہ پتہ چلتا ہے کہ جہانگیر ترین کی زندگی میں ٹرسٹ کے ‘لائف ٹائم ڈسکریشنری بینیفشری’ صرف جہانگیر ترین

اور ان کی بیوی ہی ہیں نہ کہ ان کے بچے۔یہ بھی واضح نہیں کہ کیا مزید ایسی معلومات یا چیزیں بھی ہیں جن کے بارے میں اس ٹرسٹ ڈیڈ سے پتہ نہ چلتا ہو۔یاد رہے کہ نومبر 2016 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے مبینہ طور پر 2013 میں انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں اپنے گوشواروں میں اپنی آف شور

کمپنی کا ذکر نہیں کیا اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔اس کے جواب میں نومبر 2016 میں سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے بیان میں جہانگیر ترین نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ ‘ان کے خودمختار بچے ایک ٹرسٹ کے تحت آف شور کمپنی کے بینیفشری ہیں اور ان (جہانگیر ترین) کا اس ٹرسٹ میں کوئی بینیفیشل انٹرسٹ یا فائدہ نہیں، وہ صرف اس ٹرسٹ کے سٹلر ہیں اس لیے قانونی طور پر ان کے لیے ضروری نہیں کہ وہ کاغذات نامزدگی میں اس ٹرسٹ یا جائیداد کا ذکر کریں۔‘‎

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…