اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کسی کے کہنے سے ہماری شان اور انصاف میں کمی نہیں آئے گی، عدالت کے باہر جو کچھ ہوتاہے،کیا وہ قابل ستائش ہے، ہمارے تحمل اور برداشت پرداد دیں، جو مرتبہ ہمیں ملا ہے، اس سے زیادہ اس دنیا میں کیا مل سکتا ہے،ہم 1997 کا ریکارڈ منگوانے میں دلچسپی نہیں رکھتے ، کسی کے لیے اپنے کام میں ڈنڈی کیوں ماریں، جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ اصل سوال اب کیا گیا ہے،
کہ یورواکاؤنٹ کہا ں سے آیا،د رخواست گزار کی ذمہ داری ہے کہ غیر متنازع دستاویزات نہ دیں۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ جہانگیر ترین نے شیئرز کی خریداری سے 7کروڑ سے زائد کمائے،شوکاز نوٹس پر جہانگیر ترین نے غیرقانونی طریقے سے رقم کمانے کا اعتراف کیا،جمعرات کو سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، اٹارنی جنرل اشتراوصاف عدالتی معاونت کیلئے روسٹرم پر آئے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ جہانگیر ترین نے سیکشن 15اے،15بی پر اعتراض کیا ہے،ان سیکشنز کو کبھی سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا، کیا سیکشنز کو چیلنج کرنا عدالتی کاروائی پر حملہ تو نہیں ہے؟جہانگیر ترین نے شیئرز کی خریداری سے 7کروڑ سے زائد کمائے،شوکاز نوٹس پر جہانگیر ترین نے غیرقانونی طریقے سے رقم کمانے کا اعتراف کیا، ایس ای سی کی کاروائی پر جہانگیر ترین نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کسی قانون یااس کے سیکشنز کو کسی وقت بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے،کیا جہانگیر ترین نے اپنے جواب میں قانون کو چیلنج کیا؟ اشتر اوصاف نے کہا کہ پہلے تحریری بیان میں جہانگیر ترین نے قانون کو چیلنج کیا،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ منی بل کے ذریعے رینٹ کنٹرول قوانین میں ترمیم ہوسکتی ہے؟اشتراوصاف نے بتایا کہ منی بل کے ذریعے ترمیم نہیں ہوسکتی،
ایس ای سی پی کے سیکشنزمیں ترمیم کا تعلق فنڈز سے ہے، جہانگیرترین کے خلاف ایس ای سی پی کی کاروائی حتمی ہوچکی ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ہمارے سامنے ایس ای سی پی کی کاروائی چیلنج کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگرکوئی سیکشن غیر آئینی بھی تھا تو ٹرانزیکشنز واپس نہیں ہو سکتیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کہناچاہتے ہیں کہ جہانگیر ترین پر کمیشن نے پنیلٹی عائد کی، ،عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کے2002میں کاغذات نامزدگی مسترد نہیں ہوئے،
عمران خان نے اگر اثاثے چھپائے ہوتے تو کاغذات نامزدگی مسترد ہوجاتے،کاغذات نامزدگی پر کوئی اعتراضات نہیں اٹھائے گئے،وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ 1997 کے کاغذات نامزدگی میں لندن فلیٹ کو ظاہر نہیں کیاگیا،وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ 1997 کے کاغذات نامزدگی کی دستاویزات ہمارے پاس نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ 1997 کے کاغذات نامزدگی کا فارم کہیں سے ڈھنڈکر لائیں، وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ 1997 کا الیکشن عمران خان نے نہیں جیتا تھا،1997کے کاغذات نامزدگی منگوانے میں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے،
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے باہر جو کچھ ہوتا ہے کیا وہ قابل ستائش ہے؟ہمارے تحمل اور برداشت پرداد دیں، کسی کے کہنے سے ہماری شان ، انصاف میں کمی نہیں آئے گی،جو مرتبہ ہمیں ملا ہے، اس سے زیادہ اس دنیا میں کیا مل سکتا ہے۔ کسی کیلئے اپنے کام میں ڈنڈی کیوں ماریں؟جہانگیر ترین کے وکیل کو عدالت نے تحریری گزارشات جمع کرانے کا حکم دیدیا، کیس کو لمبا کرنا چاہتے ۔1997 کے کاغذات نامزدگی منگوانے کی استدعا نہیں کی گئی، جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ اصل سوال اب کیا گیا یورو اکاؤنٹ کہاں سے آیا،
درخواست گزار کی ذمہ داری ہے غیر متنازعہ دستاویزات نہ دیں، وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے تسلیم کیا کہ این ایس ایل کمپنی بنائی، عمران خان نے تسلیم کیا کہ 1992کا الیکشن لڑا، دستاویزات دینے کی باری اب عمران خان کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 1997کے کاغذات نامزدگی منگوالیں تو کیا ہو گا، 1997میں عمران خان الیکشن ہار گئے تھے، چھوڑیں یہ بات باہر جا کر کیجئے گا۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے دلائل دینے کیلئے آئندہ پیر تک مہلت دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم 1992 کا ریکارڈ منگوانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ عدالت نے 1997کے کاغذات نامزدگی منگوانے کی استدعامسترد کر دی۔ کیس کی مزید سماعت منگل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔