اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، وہ سب کچھ عدلیہ اور فوج پر ڈالنا چاہتے ہیں، حکومت کا کام دفاع کرنا ہے فوج پر ملبہ ڈالنا نہیں، میمو گیٹ معاملے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا، پارٹی صدارت کی اہلیت کی ترمیم کو چیلنج کریں گے، جمہوری نظام میں نا اہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں ہو سکتا، میاں صاحب رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں وہ خود کو ناگزیر سمجھتے ہیں،
اسامہ کے معاملے پر فوج کو ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، ملکی ترقی کیلئے اداروں کا تحفظ ضروری ہے، ہم کوئی لمیٹڈ کمپنی نہیں کہ دیوالیہ ہو جائیں،بی بی گاڑی میں کھڑی کیوں ہوئیں، اگر میں نے بی بی کو کہا تھا کہ کھڑی ہو جائیں تو ناہید خان منع کر دیتیں، وہ خود کیوں نہیں ساتھ کھڑی ہوئیں، بی بی سے جنرلز کو خطرہ تھا کہ کہیں یہ ذوالفقار علی بھٹو کا بدلہ نہ لیں، عمران خان سے نہیں جہانگیر ترین سے بات ہو سکتی ہے،اللہ نہ کرے کہ عمران خان ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں مجمع لگانے اور سیاست کرنے میں بہت فرق ہے، مجمع بلا کر کنسرٹ کرنا الگ اور ملک چلانا الگ کام ہے۔وہ پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ یہ حالات سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے خود پیدا کئے ہیں، کوئی سیف الرحمان ان کے پیچھے نہیں لگا، پانامہ لیکس ایک بین الاقوامی معاملہ تھا جس پر شیخ رشید اور عمران خان عدالت چلے گئے، وہ اپنے 4سالہ دور میں خود وزیر خارجہ بھی رہے اور وزیراعظم بھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں اسامہ بن لادن آپریشن کا معاملہ آیا، میں نے فوج سے کہا کہ آپ میرے پیچھے کھڑے ہو جائیں، میرا کام ہے حکومت کادفاع کرنا، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ میں اپنی فوجوں کو آگے کر دوں کہ ان کا قصور ہے، میں ذمہ دار ہوں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ جمہوری ادارے بہت ضروری ہیں اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو مضبوط کرنا بھی ضروری ہے،اگر ادارے ٹوٹ گئے تو ملک کو خطرہ جمہوریت کے ٹوٹنے سے زیادہ ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ نواز شریف جا رہے ہیں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ڈیفنس کالونیوں کو روکنے کیلئے ملک کی سب سے بڑی تعمیراتی انڈسٹری پر ٹیکس لگا دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بھی ایک ارب ڈالر کی چینی ملک میں موجود ہے جسے ایکسپورٹ نہیں کیا جا رہا، جب ہمیں حکومت ملی تو اس وقت ملک میں گندم کا بحران تھا،
پوری دنیا میں معاشی بحران تھا، اس کے بعد ہم نے جنگ لڑی، صوبے کے برابر خطہ ہم نے دہشت گردوں سے واپس لیا، اس کے علاوہ آئی ڈی پیز کو بہترین انداز میں سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہماری ایکسپورٹ19ارب پر آ گئی ہے، میاں صاحب چاہتے ہیں کہ ٹکراؤ ہو تا کہ اکانومی بالکل ختم ہو جائے، ہم آئینی ترمیم 203پر عدالت جائیں گے کہ کوئی نااہل شخص جمہوری پارٹی کا صدر نہیں سکتا،راجا پرویز اشرف پر جھوٹا کیس درج کرایا گیا، پانامہ پیپرز پر پوری دنیا میں بے شمار سیاستدانوں نے استعفیٰ دیا۔
سابق صدر نے کہا کہ اگر مودی ہمارے دوست ہیں تو پھر کیوں کشمیریوں کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے،میاں صاحب معاملے کو طول دے کر مارچ تک لے کر جانا چاہتے ہیں، جب سے ان پر گرمی آئی ہے10میسجز آ چکے ہیں، بی بی کی شہادت پر میں نے اقوام متحدہ سے تحقیقات کروائیں، مشرف نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ میرے آئی ایس آئی چیف نے پورے علاقے کی ناکہ بندی کی اور کہا کہ اس بندے کا موبائل فون ملا ہے جو کہ تباہ شدہ ہے مگر اس کی سم کارآمد ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ان کا کہنا یہ ہے کہ بی بی گاڑی میں کھڑی کیوں ہوئیں،
اس طرح تو جان ایف کینڈی بلٹ پوف کار میں ہوتا تو بچ جاتا ، اگر میں نے بی بی تو کہا تھا کہ کھڑی ہو جائیں تو ناہید خان منع کر دیتیں، وہ خود کیوں نہیں ساتھ کھڑی ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سے جنرلز کو خطرہ تھا کہ کہیں یہ ذوالفقار علی بھٹو کا بدلہ نہ لیں، بی بی نے کانگریس میں بیان دیا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے یہ ہی جملہ بلاول نے بی بی کی شہادت پر کہا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے نہیں جہانگیر ترین سے بات ہو سکتی ہے،اللہ نہ کرے کہ عمران خان ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں ،مجمع بلا کر کنسرٹ کرنا الگ اور ملک چلانا الگ کام ہے۔