اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) رہائی کے بعد یپٹن (ر) صفدر ،مریم نواز کے ہمراہ اپنے سمدھی چوہدری منیر کے گھر پہنچ گئے ۔نجی ٹی وی کے مطابق مریم نواز اوران کے شوہر کیپٹن (ر) صفدرعدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر واپس روانہ ہوئے جبکہ گاڑی کی ڈرائیونگ کیپٹن (ر) صفدر نے کی۔ مریم نواز اور کیپٹن صفدر احتساب عدالت سے سیدھا اپنے سمدھی چوہدری منیر کے گھر گئے ہیں۔
واضح رہے پیر کی صبح مریم نواز اپنے سمدھی چوہدری منیر کے گھر سے ہی احتساب عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ کیپٹن صفدر کو نیب حکام پہلے پمز ہسپتال لے کر گئے جہاں سے ان کا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا جس کے بعد انہیں 10 بجے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔واضح رہےاس سے پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں انہوں نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جس کے بعد عدالت نے کیپٹن(ر) صفدر کو رہا کرنے اور ان کا میڈیکل چیک اپ کرنے کا حکم جاری کردیا جبکہ نواز شریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ پیر کوسابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہوئیں جہاں ان کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد مریم نواز کو نیب ریفرنس کی کاپیاں فراہم کی گئیں اور50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا گیا جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروائے ۔سماعت کے موقع پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ 2 ملزمان غائب ہیں
جب کہ نوازشریف بھی نہیں آئے جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نواز شریف حاضر نہ ہو سکے کیونکہ ان کی اہلیہ علیل ہیں،نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد میڈیکل رپورٹ سامنے آئی لہذا 15 روز کی مہلت دی جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم غائب ہے لہذا ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں، سی پی آر سی سیکشن 92کے تحت نواز شریف کے وارنٹ جاری کئے جائیں
جب کہ نواز شریف عدالت کو بتائے بغیر لندن گئے۔ عدالت نے کیپٹن صفدر کا میڈیکل چیک اپ بھی کروانے کا حکم دیا۔نواز شریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اور کلثوم نوازکی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی صفدر اور مریم کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے گئے ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروا ئے ۔اس کے بعد عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی کاحکم جاری کیا۔
مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، سیکیورٹی کے پیش نظراحاطہ عدالت میں ایف سی کے ایک ہزاراہلکار تعینات کیے گئے ہیں، احاطہ عدالت میں لیگی رہنمائوں سمیت تمام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا تھا تاہم وفاقی وزرا کو اندر جانے کی اجازت تھی ۔ رینجرز کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود ہے تاہم اسے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی
جب کہ خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد جوڈیشل کمپلیکس کے باہرموجود ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ رات مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر)صفدر لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ائیر پورٹ پہنچے تھے جہاں ائیرپورٹ کے راول لانج سے باہر نکلتے ہی عدالتی حکم کے مطابق کیپٹن صفدر کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور اسلام آباد کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے سیل منتقل کردیا گیا تھا۔تاہم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور اہلیہ مریم نواز
کا لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔دوسری جانب نیب لاہور کی ٹیم نے ایئرپورٹ کے راول لانج سے باہر نکلتے ہی عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو حراست میں لے لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی گئی
اور کارکن نیب کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے جب کہ گاڑی پر مکے بھی مارے۔کیپٹن صفدر نے گاڑی سے باہر نکل کر کارکنوں کو گاڑی کے آگے سے ہٹنے کی ہدایت کی جب کہ آصف کرمانی کی جانب سے بھی لیگی کارکنوں سے کہا گیا کہ پارٹی قیادت کا حکم ہے کہ کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے لہذا تمام کارکن گاڑی کے آگے سے ہٹ جائیں۔ بعد ازاں دانیال عزیز کی جانب سے کارکنوں کو نیب کی گاڑی کے آگے سے ہٹایا گیا
جس کے بعد نیب حکام کیپٹن صفدر کو ساتھ لے کر ایئرپورٹ سے روانہ ہو ئے۔قبل ازیں نیب لاہور کی ٹیم عدالتی احکامات کے ساتھ کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے ایئرپورٹ پہنچی اور انہوں نے راول لانج کے اندر جانے کی اجازت مانگی تو اے ایس ایف حکام نے انہیں اندر جانے سے روک دیاتھا۔اے ایس ایف حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیب کی ٹیم کو راول لانج میں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ لانج کے
اندر گرفتاری سے وہاں بدنظمی پیدا ہونے اور دیگر مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے کیپٹن صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کئے تھے اور اس حوالے سے نیب کی ٹیم نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو خط بھی لکھا تھا کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن صفدر کو گرفتار کریں گے۔