اسلام آباد(این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سربراہ نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد ن لیگ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین راجہ ظفر الحق سے 13 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور اسلام باد کے رکن نیاز انقلابی نے درخواستیں دائر کی تھیں،
مزید پڑھئے:الیکشن کمیشن نے عمران خان کی نا اہلی کی درخواست خارج کردی
جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نااہلی کے بعدنواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر نہیں رہ سکتے تاہم الیکشن کمیشن نے ان تینوں درخواستوں کو یکجا کردیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بنچ نے نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کا آغاز کیا۔پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور دلائل کا آغاز کیا۔بابر اعوان نے کہاکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کا نام بھی استعمال نہیں کرسکتی لیکن نوازشریف نے پارٹی اجلاس میں بیٹھ کر فیصلے بھی کیے۔انہوںنے کہاکہ پارٹی اجلاس بلانے سے پہلے ہی (ن) لیگ کے قائم مقام صدر کا نام سامنے آگیا تھا اور چوہدری نثار نے پریس کانفرنس میں بھی یہ اعتراض اٹھایا تھاانہوں نے کہا کہ ’پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت قائم مقام صدر کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔الیکشن کمیشن میں نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر اور بابر اعوان میں دلچسپ مکالمہ بھی سامنے آیا جب چیف الیکشن کمشنر نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ آپ یہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کیوں نہیں کرتے؟جس پر بابر اعوان نے کہاکہ ہمیں صرف ایک سڑک ہی پار کرنی ہے، ہم نے سمجھا پہلے آپ کے پاس آنا چاہیے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آج تو الیکشن کمیشن کا دائرہ کار بہت وسیع ہوگیا ہے۔جس کے بعد الیکشن کمیشن نے تینوں درخواستوں پر ن لیگ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین راجہ ظفرالحق سے 13 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔