اسلام آباد(آن لائن) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ ٹرانسپرنسی(پلڈاٹ)نے فوج اور سول قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سول اور عسکری تعلقات میں سب اچھا نہیں، آئندہ دنوں میں تعلقات مزید خراب ہونگے،اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نواز شریف کے بیانات ان کی نااہلی کے بعد زیادہ واضح ہورہے ہیں،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی قانون اور آئین کی بالادستی کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ،اکثر فوج اس قسم کے بیانات جاری نہیں کرتی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے کے بعد شائع کی جانے والی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ تعلقات مزید خراب ہوں گے جبکہ پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوتے کہا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نواز شریف کے بیانات ان کی نااہلی کے بعد زیادہ واضح ہورہے ہیں، دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی قانون اور آئین کی بالادستی کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اکثر فوج اس قسم کے بیانات جاری نہیں کرتی اور ایسے بیان وزارت خارجہ اور دیگر وزارتوں کی جانب سے دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہتا ہوں کہ سول ملڑی تعلقات مزید خراب ہوسکتے ہیں اور آئندہ دنوں میں یہ بحران کی صورت بھی اختیار کرسکتے ہیں۔احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں بھارت اور افغانستان کے حوالے سے سول اور ملٹری قیادت کے نقطہ نظر میں بہت بڑا اختلاف موجود ہے۔پلڈاٹ نے دعوی کیا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این ایس سی)کے دو اجلاس 2013 اور 2014 میں منعقد ہوئے تھے، 2015 میں مذکورہ کمیٹی کا ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا جبکہ 2016 میں کمیٹی کے دو اجلاس منعقد ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم رواں سال میں گذشتہ 3 ماہ کے دوران کمیٹی کے 3 اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔پلڈاٹ کے صدر کا کہنا تھا کہ این ایس سی میں بیشتر افغانستان سے متعلق معاملات پر بات چیت ہوئی، یہ واضح ہوچکا ہے کہ ان معاملے پر پاکستان کی سول اور عسکری قیادت میں اختلاف موجود ہیں۔مانیٹرنگ ادارے کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صادق اور امین نہ ہونے پر نااہل قرار دیئے جانے پر اٹھنے والے سوالات کا مکمل طور پر جواب دیا جانا چاہیے۔
جہاں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ملک میں ملا جلا رجحان دیکھنے کو ملا وہیں باہر کی دنیا اس پیش رفت کے لیے ایک ہی لینس کا استعمال کررہی ہے، یہ لینس سول ملڑی تعلقات اور پاکستان میں جمہوریت کے استحکام پر اثر انداز ہونے کے حوالے سے ہے۔غیر ملکی میڈیا نے اس پیش رفت کے حوالے سے تجزیہ کیا کہ نواز شریف کی نااہلی کی وجہ کرپشن نہیں ہے بلکہ اس کی جگہ بھارت اور افغانستان کے حوالے سے فوج کی پالیسیز کو نظر انداز کرنے اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو خارجہ پالیسی میں عسکری گروپوں کو استعمال کرنے کے خاتمے کے مطالبے کے باعث ہے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن)کے سابق رہنما جاوید ہاشمی نے 12 جولائی 2017 کو اپنی پریس کانفرنس میں پاناما پیپرز تحقیقات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد نواز شریف کو سیاست سے باہر کرنا ہے، انہوں نے مزید کہا تھا کہ سیاستدان ہمیشہ ملک کے لیے قربانیاں دیتے ہیں لیکن کوئی ایسا نہیں ہے جو جنرلز اور ججز کے غلط کاموں پر بات کرے۔مانیٹرنگ نے دعوی کیا کہ جاوید ہاشمی نے سابق فوجی جرنلوں کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کے خلاف احتساب نہ ہونے پر پریشانی کا اظہار کیا، انہوں نے سپریم کورٹ کی تاریخ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب بھی آئین کی خلاف ورزی کی گئی اس ادارے نے کچھ نہیں کیا۔