ہفتہ‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2024 

(ن)لیگ کا ایک وزیراعظم نااہل ،وزارت عظمیٰ کا نیا نامزد امیدوار بھی کرپٹ نکلا

datetime 30  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) نوازشریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ(ن) کی طرف سے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی کرپٹ نکلے ، شاہد خاقان عباسی چارسالہ حکومتی دور میں اربوں ڈالر کی ایل این جی کی قطر سے درآمد پر قیمت کے خفیہ تعین اور پورٹ قاسم پر اینگرو کو ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کیلئے نوازنے کے الزامات جبکہ حکومت نے ایل این جی سکینڈل میں خاقان عباسی کو بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کردیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے جلد بازی میں تیار کی گئی سمری پیش کی گئی جس میں پورٹ قاسم پر اینگرو گروپ کے پہلے سے موجود ٹرمینل کو استعمال کرتے ہوئے ایل این جی کی درآمد کی منفرد تجویز دی گئی تھی جبکہ ایک مخصوص کاروباری گروپ کو نوازنے کے لئے جلد بازی میں یہ معاہدہ کیا گیا ۔ ذرائع بتایا کہ مذکورہ تجویز کے ذریعے آ ر ایل این جی کی بنیادی قیمت17.707 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 19.49 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی ہو جائے گی ۔ وزارت پٹرولیم پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس منصوبے سے پاکستان کی عوام کی جیبوں سے سالانہ 180 ملین یا 18ارب نکالے جائیں گے ۔ اس معاہدے کی روس سے حکومت کواس کے حصول کی قابلیت اور استطاعت سے قطع نظر ایل این جی وصول کرنا ہو گی یا قیمت ادا کرنا ہو گی جبکہ کانوکوفلپس قطری پہلی ہی واضح کرچکے ہیں کہ وہ گیس کی کسی بھی کھیپ کو کسی تیسرے فریق کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دینگے ۔شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وزارت پٹرولیم پر یہ بھی الزام عائد ہے کہ ایل این جی کو محفوظ کرنے ،دوبارہ گیس میں تبدیل کرنے اور ایس ایس جی سی کو آرایل این جی کی فراہمی کیلئے لوٹنگ کی بنیاد پر وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے کوئی ٹینڈر نہیں طلب کیے وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کے ایک اور ذریعہ نے بتایا کہ اینگرو گروپ کو فائدہ پہنچنے کے پہلے سے طے شدہ منصوبے پر عملدرآمد کرنے کی جلدی میں نہ تو کوئی سروے کروایا گیا اور نہ ہی دلچسپی کے اظہار کیلئے درخواستیں طلب کیں۔

ذرائع نے بتایا کہ یاد ہونا چاہیے کہ سپریم کورٹ نے 14جون2013ء کو ایل این جی کے حوالے سے مقدمے کے فیصلے میں حکومت کو ایل این جی درآمد کرنے کے حوالے سے مقدمے کے فیصلے میں حکومت کوایل این جی درآمد کے حوالے سے پیپرا رولز کی پاسداری کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا ۔ایس ایس جی سی اوراینگرو کے ایل پی جی ٹرمینلز کی ایل این جی میں تبدیلی پورٹ قاسم کے مین علاقے میں ہو گی جبکہ حفاظتی تدابیر کے پیش نظر پوری دنیا میں بندرگاہ کے مین علاقے میں ایل این جی ٹرمینلز قائم نہیں کیے جاتے ۔اٹھارہ جولائی2013 کو ایل اینج جی معاہدے کی منظوری سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین کے سامنے یہ حقائق رکھے گئے جبکہ ای سی سی سمریاں اجلاس سے بالعموم دو ہفتے قبل تقسیم کی جاتی ہیں جبکہ اوگرا نے بھی معاہدے کی شفافیت پر سوال اٹھا دیئے ہیں تاہم اس وقت کے وفاقی وزیر خاقان عباسی نے ایل این جی ٹرمینل میں کرپشن کے الزام کو مسترد کرکے خود کو تفتیشی اداروں کے سامنے پیش کرنے کا کہا تھا ان کے مطابق اس ٹرمینل سے سالانہ ایک ارب ڈالر کا منافع حاصل ہو گا تاہم نیب نے اس معاملے کو دباتے ہوئے اس وقت کے وفاقی وزیر کو بڑی ہوشیاری کیساتھ معاملے سے علیحدہ کردیا ہے۔

موضوعات:



کالم



شراب کی فیکٹری میں


تبلیسی کا اولڈ ٹائون دریا کے دونوں طرف آباد ہے‘…

جارجیا میں تین دن

یہ جارجیا کا میرا دوسرا وزٹ تھا‘ میں پہلی بار…

کتابوں سے نفرت کی داستان(آخری حصہ)

میں ایف سی کالج میں چند ہفتے یہ مذاق برداشت کرتا…

کتابوں سے نفرت کی داستان

میں نے فوراً فون اٹھا لیا‘ یہ میرے پرانے مہربان…

طیب کے پاس کیا آپشن تھا؟

طیب کا تعلق لانگ راج گائوں سے تھا‘ اسے کنڈیارو…

ایک اندر دوسرا باہر

میں نے کل خبروں کے ڈھیر میں چار سطروں کی ایک چھوٹی…

اللہ معاف کرے

کل رات میرے ایک دوست نے مجھے ویڈیو بھجوائی‘پہلی…

وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا

وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…