اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے باعث سابق وزیراعظم نواز شریف منصوبوں کے افتتاح کا ایک طویل سلسلہ مکمل نہ کرسکے۔ان منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ رواں سال دسمبر میں پاکستان کو ‘لوڈ شیڈنگ فری ملک قرار دینے کا منصوبہ بھی تھا۔1200 میگاواٹ کا بلوکی پاور پراجیکٹ وہ پہلا منصوبہ ہے جس کا افتتاح نواز شریف نہ کرسکے، اس پاور پراجیکٹ کی
افتتاحی تقریب 31 جولائی کو طے کی گئی تھی۔واضح رہے کہ بلوکی پاور پراجیکٹ کے افتتاح کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی تھیں جبکہ مہمانوں کو دعوت نامے بھی روانہ کیے جاچکے تھے۔31 جولائی کے بعد 2 یا 3 اگست کو نواز شریف نے 4320 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کرنی تھی۔داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تقریب کے دعوت نامے ابھی شائع ہونا باقی تھے جبکہ موسم کی صورتحال کے پیش نظر تقریب کے حتمی دن کا فیصلہ بھی نہیں کیا گیا تھا۔اس سلسلے کا تیسرا منصوبہ 340 میگاواٹ کا چشمہ فور نیوکلیئر پاور پلانٹ تھا، جس کا افتتاح کیا جانا تھا۔چشمہ پاور پلانٹ پر تجرباتی کام کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ اس کے کمرشل آپریشن کی تاریخ اور افتتاح کا حتمی فیصلہ اگست کے تیسرے ہفتے میں ہونا تھا۔توانائی کے ان منصوبوں سے قبل 14 اگست کو نواز شریف نے نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح کرنا تھا جبکہ وفاقی دارالحکومت سے ایئرپورٹ کو منسلک کرنے والا خصوصی میٹرو ٹرانسپورٹ منصوبہ بھی اس کا حصہ تھا۔اس کے علاوہ پورٹ قاسم پر بھی 1320 میگاواٹ کا کوئلے سے چلنے والا ایک اہم توانائی منصوبہ تکمیل کے حتمی مراحل میں تھا جبکہ اس کے اسپانسرز نااہل ہونے والے وزیراعظم سے ستمبر میں اس کی افتتاحی تقریب کے لیے حتمی تاریخ طے کرنے والے تھے۔یہ منصوبہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے
(سی پیک) کے تحت جلد مکمل ہونے والے منصوبوں میں سے ایک تھا۔علاوہ ازیں، حکومت 1180 میگاواٹ کے بھکی ایل این جی منصوبے کے کمرشل آپریشن کے آغاز کی حتمی تاریخ کے حوالے سے کنٹریکٹرز سے رابطے میں تھی۔ممکنہ طور پر اس منصوبے کا افتتاح اکتوبر کے پہلے ہفتے میں متوقع تھا۔اسی سے ملتے جلتے 1200 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ منصوبے سے مکمل پیداوار نومبر میں حاصل ہونے کا امکان تھا۔