کراچی(این این آئی)سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان(وی او پی) نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ نقطہ عروج پر پہنچ چکا ہے اور اب بال عدالت عظمیٰ کے کورٹ میں ہے۔ اس معاملہ کو جلد از جلد حل کیا جائے کیونکہ اس سے ملکی سیاست اور معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی پالیسی پر کاربند ہے جبکہ پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کی مدد کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
سرد جنگ جیتنے میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم تھا مگر اب ہمیں ولن سمجھا جا رہا ہے اسلئے ان حالات میں روس اور چین سے تعلقات بڑھانا ضروری ہو گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وی او پی کے قائم مقام صدر ایڈمرل احمد تسنیم کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں وائس ایڈمرل ہارون، برگیڈئیر میاں محمود، سابق سفیر سلیم نواز گنڈاپور، برگیڈئیر سائمن شروف، برگیڈئیر محمد ریاض، میجر مقصود، کیپٹن بابر ظہیرالدین، میجر فاروق حامد خان، نواز علی، برگیڈئیر مسعود الحسن اور دیگر شریک تھے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہا ہے اور امریکہ کو چائیے تھا کہ وہ جدید ریڈار اورالیکٹرانک ساز و سامان دیتا تاکہ آمد و رفت کو بہتر انداز میں مانیٹر کیا جا سکے ۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ وضاحت دے کہ داعش کے عسکریت پسندوں کی جانب سے تورا بورا پر قبضہ کی خبروں میں کتنی حقیقت ہے اور افغان پارلیمنٹ کے ممبر حضرت علی جس نے 2001 میں القائدہ کو اس علاقہ سے نکالنے میں امریکہ کی مدد کی کی درخواست کے باوجود داعش کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔ایک اور ممبر پارلیمنٹ ظاہر قادر نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجو امریکی ہیلی کاپٹروں کے زریعے تورابورا میں اتارے گئے۔ تورا بورا پاکستان کے سرحد سے متصل ہے اور یہ صورتحال پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سابق عسکری ماہرین نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی قسمت بدلنے والا منصوبہ ہے جسے ہر صورت میں اور ہر قیمت پر جلد از جلد مکمل کیا جائے۔بھارتی ڈراموں اور فلموں پر فوری پابندی عائد کی جائے کیونکہ اس کا ہدف ہمارا نئی نسل ہے۔اگر بھارتی نشریات کی اجازت دینی ہوتو یہ دو طرفہ ہونا چائیے۔ انھوں نے کہا کہ فارن پالیسی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جبکہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور پاکستان میں دہشت گردی میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ثبوت دنیا کے سامنے لائے جائیں۔