اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے نیب میں غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔پراسکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے وکیل نے کل لاہور سے آنا تھا لیکن وہ موٹروے بندش کی وجہ سے نہیں آسکے لہذا سماعت ملتوی کی جائے جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انہیں موٹروے پر آنے کی کیا ضرورت تھی وکیل ہوائی جہاز پر بھی آسکتے تھے اس موقع پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ نیب کی رپورٹ میں بھرتیوں سے متعلق حقائق مخفی رکھے گئے ہیں ایک ڈی جی نیب حسنین احمد کے کورٹ مارشل ہونے کے باوجود اعلیٰ عہدے پر کام کررہے ہیں اس حوالے سے عدالت کو آگاہ نہیں کیا گیا چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آج کل یہ رواج بن چکا ہے کہ ایک ساتھ کورٹ مارشل ہونے کے باوجود کئی عہدوں پر براجمان رہے ہیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کورٹ مارشل یافتہ شخص کسی سرکاری عہدے کا اہل نہیں ہے نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈکے مطابق ڈی جی نیب حسنین کو کسی سرکاری ملازمت کیلئے نااہل قرار نہیں دیا گیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ نیب نے کنٹریکٹ ملازمین کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی ہیں عدالت نے نیب کے وکیل کی عدم حاضری پر کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نیب اور کرپشن بارے بارہا آواز اٹھاتے رہے ہیں اور عمران خان کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ نیب کرپٹ ہونے کی وجہ سے پانامہ لیکس کی انکوائری سے انکار کر رہا ہے۔