لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ نوازشر یف کو نوٹس جاری ہونا عمران خان نے کوئی ’’تیر‘‘نہیں مارا ‘عمران خان کو گرفتارکرنا مشکل نہیں، گرفتاری کے بعدانہیں منشیات بحالی کے مرکز میں سنبھالنا مشکل ہوگا ،ایسے لوگ دیواروں سے ٹکریں مارنا شروع کر دیتے ہیں ‘وفاق نے تحر یک انصاف کو اسلام آباد نہ جانے دینے کی ہدایت کی تو فیصلہ کریں گے‘ شیخ رشید اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ انہیں سیاست کے لیے لاشیں درکار ہیں‘عمران خان جیسا لیڈر کسی اور جماعت کا ہوتا وہ خود انکو پاگل خانہ داخل کروادیتی ‘عمران خان اپنے پاگل پن کی وجہ سے تحر یک انصاف اوقوم کے بھی دشمن بن چکے ہیں ‘تحر یک انصاف کوکسی شہر کو بند کر نے اور قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے مال روڈ پر احتجاج کے حوالے سے علما کرام سے بات چیت کے لیے تیار ہیں جبکہ آسیہ کو سزائے موت کے حوالے سے معاملہ سپریم کورٹ میں ہے‘ ریٹائرڈ ججز اور دیگر نے بھی سیاسی پارٹیاں بنانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔
پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ 2نومبر اگر تحر یک انصاف ضلعی انتظامیہ کیساتھ ملکر احتجاج کے حوالے سے کوئی جلسہ یا احتجاج کر تی ہیں تو ہمیں اس پر کسی قسم کو کائی اعتراض نہیں ہوگا لیکن اگر تحر یک انصاف اور اسکے قائد عمران خان قانون کو ہاتھ میں لیکر شہر کو بندکر نے کی کوشش کر یگی تو ایسا کسی بھی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء4 اللہ خان نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی جماعت کاعمران خان جیسا پاگل شخص لیڈر ہوتا تووہ خود اس کو پاگل خانہ لیکر جاتے اور میں تحر یک انصاف سے بھی کہوں گا وہ عمران خان کے دماغ کا معائنہ کروائے کیونکہ عمران خان صرف ملک کیلئے نہیں تحر یک انصاف اور عوام کے بھی دشمن بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے زیر اعظم کونوٹس معمول کی بات ہے، عدالتی طریقہ کار کے مطابق ہر درخواست پرعدالت دوسرے فریق کو سنتی ہے عمران خان سمجھ رہے کہ نوازشریف کو نوٹس جاری کرواکرکوئی ’’تیر‘‘ مار لیا ہے مگر ایسا بالکل نہیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مال روڈ پر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ تحریک انصاف کو اسلام آباد بند نہیں کرنے دیں گے۔
عمران خان کو گرفتارکرنا مشکل نہیں، گرفتاری کے بعدان کو منشیات بحالی کے مرکز میں سنبھالنا مشکل ہوگا، بیان نے نئی بحث چھیڑ دی
20
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں