اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعظم سیکرٹریٹ بدستور لیک ہونیوالی خبر کے اثرات کی لپیٹ میں ہے۔ ذمہ دار ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ عرصہ دراز سے کام کرنیوالی ایک اہم شخصیت سب کچھ اگلنے پر تیار ہوگئی ہے۔مذکورہ شخصیت پر حکومت دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ ساری ذمہ داری اپنے سر لے لے مگر اس نے قومی سلامتی سے متعلق ہونیوالی میٹنگ کے نوٹسز روزنامہ ڈان تک پہنچانے والے سارے کردار بے نقاب کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔وزیراعظم کی صاحبزادی محترمہ مریم نواز ، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید اور بیورو کریٹ فواد حسن فواد کیلئے مشکلات بڑھنے لگیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید ، فواد حسن فواد اور محی الدین وانی کی قربانی دیکر اسٹیبلشمنٹ کو راضی کرنا چاہتی تھی لیکن وزیراعظم میاں نواز شریف کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا تھا کہ کور کمانڈر اجلاس میں تمام ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے پر زور دیا گیا ہے اور ہمیں تمام ذمہ دار چاہیں۔ذرائع کے مطابق بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف اور محترمہ مریم نواز کیلئے عرصہ دراز سے خدمات سرانجام دینے والے ایک معتمد خاص نے وعدہ معاف گواہ بننے کی حامی بھرلی ہے چونکہ اس معتمد حاص کی فواد حسین فواد سے ذاتی رنجش بھی تھی مذکورہ شخص نوٹسز کی تیاری اور پھر انہیں ڈان تک پہنچانے کا عینی شاید ہے۔ خبر رساں ادارے کو ملنے والی معلومات کے مطابق ان نوٹسز کولیک کرنے میں مرکزی کردار پرویز رشید ، فواد حسن فواد اور محی الدین وانی کا نام لیا جارہا ہے وزیراعظم میاں نواز شریف جس روز آذربائیجان روانہ ہورہے تھے تو فواد حسن فواد بھی ساتھ جانے کیلئے نور خان ایئر بیس پہنچ چکے تھے مگر پھر روانگی سے تھوڑی دیر پہلے ایک ٹیلی فون کال کے بعد فواد حسن فواد کوواپس وزیراعظم سیکرٹریٹ بھیج دیا گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد حسن فواد اور محی الدین وانی نوشتہ والے تمام کرداروں تک پہنچ چکے ہیں واضح رہے کہ مشاہد اللہ خان کو ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف بولنے کیلئے مواد وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کے سیکرٹری محی الدین نے لفافے کی شکل میں دیا تھا۔اور اس لفافے کے اندر بی بی سی کے نمائندے کو جواب دیئے جانے تھے وہ تحریر تھے اس حوالے سے سات اگست 2015کو احسن اقبال نے مشاہد اللہ کو کہا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس جاکر ٹاکنگ پوائنٹس لے لیں۔