پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان کا پیسہ باہر کیوں گیا ؟ سپریم کورٹ کابڑا اقدام ۔۔ کن اہم ترین شخصیات کے گرد گھیرا تنگ کر لیا گیا ؟بڑی خبر آگئی

datetime 20  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس معاملے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، حسن نوا، حسین نواز، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین ک ونوٹس جا ری کر دئے ہیں تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں عمران خان ، شیخ رشید اور جہانگیر ترین سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سرکاری ادارے عوام کے ٹیکسوں سے چلتے ہیں،نیب، ایف بی آر سارے اداروں کو پاناما لیکس پر سرگرم ہوناچاہیے تھا،ادارے کمزور ہونے سے کرپشن زیادہ اور مضبوط ہونے سے کم ہوتی ہے ،سپریم کورٹ نے پاکستانی ’’بادشاہ‘‘ کو قانون کے نیچے لانے کیلئے پہلا قدم اٹھایا ، کیس شروع ہو گا تو وہ بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی جو چھپائی گئیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم اٹھا لیا ہے ،امید کرتے ہیں کہ جب پاناما لیکس کا کیس شروع ہو گا تو وہ چیزیں بھی سامنے آئیں سامنے آئیں گی جو اب تک پوشیدہ تھیں۔ان کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے سے احتجاج ختم نہیں ہو گا ،یہ احتجاج وزیراعظم اور ان کے اداروں کے خلاف ہے جو کہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس شروع ہونے کے بعد اب احتجاج کو اور بھی زور ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے وزرا کہتے رہے ہیں کہ پاناما لیکس کا کیس ختم ہو جائے گا ،اربوں روپے کی چوری کا کوئی سوال نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات میں پارلیمنٹ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا لیکن شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کردیا جو کہ بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہاکہ میگناکارٹا میں بادشاہ کو قانون کے تابع بنایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو جب انصا ف نہیں ملتا تو پھر پر امن احتجاج کرنا اس کا آئینی حق ہے ،ہم قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ پر امن احتجاجی عمل جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے ہمارے ٹیکسوں سے چلتے ہیں اورادارے کمزور ہونے سے کرپشن زیادہ اور مضبوط ہونے سے کم ہوتی ہے ،پاناما لیکس جیسے بڑے سکینڈ ل کے بعد نیب ،ایف بی آر اور دیگر اداروں نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بہانے مار ے کہ ہمارے پاس بادشاہ کا احتساب کرنے کے لیے قانون ہی نہیں ہے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نظریے کی بات کر رہے ہیں ، یہ لڑائی عمران خان کی ذاتی نہیں ہے، پاکستان کے عوام کرپشن سے تنگ ہیں۔ دو ہزار چودہ کا دھرنا بہت کامیاب تھا، اس وقت کی تحریک انصاف اور اب کی پی ٹی آئی میں زمین آسمان کا فرق ہے، مختلف جماعتوں کے قائدین اور عوام کو دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کی اپیل کر رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…