اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر تحریک انصاف کی طرف سے 2اکتوبرکودھرنادینے کااعلان کررکھاہے ۔تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے،حکومت دھرنے سے قبل تحریک انصاف سے مذاکرات کرے گی، پی ٹی آئی قیادت نے 2 نومبر کو اسلام آباد میں طویل المدت دھرنا دینے کے ساتھ اگلے مرحلے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی رکنیت سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت سے وزیراعظم کے استعفے یا خود کو احتساب کیلیے پیش کرنے کے مطالبات پر تو بات کی جائے گی تاہم دھرنے کو موخر کے معاملے پر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، دوسری جانب حکومت نے بھی پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے دوبارہ رابطوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس دھرنے کو حکومت ہٹاؤ مہم میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی طے کرلی ہے اور اس لیے اسلام آباد میں طویل المدت دھرنا دینے کا پروگرام فائنل کیا گیا ہے اور حکومت کے کریک ڈاؤن کی صورت میں تمام شہروں میں دھرنوں کے ساتھ ساتھ استعفوں کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔حکومت نے بھی دھرنے سے قبل پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکراتی پالیسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے کوشش کی جا رہی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی قیادت نے اسلام آباد کو بند کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر قانونی اور انتظامی آپشنز پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ان میں یہ آپشن بھی موجود ہے اگرمذاکرات کامیاب نہ ہوئے تودھرنے کے روزعمران خان کونقص امن کے تحت گرفتاربھی کیاجاسکتاہے لیکن وفاقی حکومت اس آپشن کوانتہائی اقدام قراردے رہی ہے ۔وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کا اسلام آباداحتجاج روکنے کاحتمی فیصلہ کرلیاہے اور وزیراعظم نوازشریف قریبی ساتھیوں سے مشاورت کررہے ہیں۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق حکومت دو نومبر سے شروع ہونے والے تحریک انصاف کے احتجاج کو ناکام بنانے کی حکمت عملی پر غور کررہی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس حوالے سے اپنے قریبی ساتھیوں اور حکومتی عمائدین سے مشاورت بھی شروع کردی ہے۔ دوسری جانب یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ کسی کو کسی بھی صورت ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ املاک کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔