بیجنگ (آئی این پی) چین کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی تعمیر تیز کرنی چاہئے ، چین کو تازہ ترین صورتحال پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے کہ اس صورتحال سے کس طرح نمٹا جائے کیونکہ اگر بھارت کی طرف سے پاکستان کو تنہا کرنے اور کونے سے لگانے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ جو آزاد کشمیر سے گزرتا ہے اسے جلد مکمل کیا جانا چاہئے اور پاکستان کے ساتھ پیدا ہونیوالی اس صورتحال کے بارے میں بات چیت کی جائے تا کہ اس پر قابو پایا جا سکے کیونکہ اڑی پر دہشتگرد حملے جس میں 19بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور سارک کانفرنس کے التوا کے بعد بھارت پاکستان کو خطے میں تنہا کرنے کی دھکیاں دے رہا ہے لہذا چین کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہئے تا کہ اگر وہ خود کو تنہا محسوس کرے تو اسے اس صورتحال سے باہر نکالا جا سکے ، یہ بات چین کے انسٹی ٹیوٹ آف کنٹیمپوریری ، انٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈائریکٹر ہو شی شینگ نے اپنے ایک تجزیے میں کہی ہے ۔یہ انسٹی ٹیوٹ چینی وزارت خارجہ کے ساتھ منسلک ہے ۔چینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مکمل ساتھ دینا چاہئے کیونکہ بعض اوقات کوئی بھی تنہا کیا گیا ملک بہت مایوس ہو جاتا ہے اور یہ صورتحال پاکستان کی سیاسی ترقی اور استحکام کیلئے مفید نہیں ہو گی ، اگر پاکستان جنوبی ایشیاء میں خود کو تنہا محسوس کرتا ہے تو چین کو اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد کی رفتار تیز کر دینی چاہئے تا کہ اسلام آباد کو اعتماد حاصل ہو سکے تا ہم انہوں نے کہا کہ یہ تنہائی سی پیک پر پاکستان کے اندر پیدا ہونیوالی اختلافات کو دور کرنے کے لئے مفید ثابت بھی ہوسکتی ہے اور اس طرح یہ سی پیک کے لئے بھی بہتر ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سی پیک کی تکمیل پاکستان کو بھارت کے ساتھ اپنے اختلافات طے کرنے میں بہتر اعتماد بھی فراہم کر سکتی ہے ، اس سے پاکستان میں انتہا پسندی ، دہشتگردی کارجحان تبدیل ہو سکتا ہے اور اس طرح ان کا ذہن ترقی کی جانب منتقل ہو سکتا ہے ، ہو شی شینگ نے مزید کہا کہ ہندوستان جان بوجھ کر ساؤتھ ایشیاء میں پاکستان کیخلاف ایک ذیلی خطہ پیدا کررہا ہے ، اس سے پاکستان کو دیوار سے لگانے کی بھارتی کوشش پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی مشکلات پیدا کرے گی ، سارک کانفرنس کے التوا سے پاک بھارت تعلقات بہتر بنانے کے سلسلے میں ایک پلیٹ فارم ضائع ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چینی صدر نے بھارت کے وزیر اعظم سے برکس کانفرنس کے موقع پر یہ کہا تھا کہ کوئی بھی بڑا لیڈر تنہا اپنے مسائل حل نہیں کر سکتا ، اس لئے ہمیشہ سفارتی سطح پر بے تکلف مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں تا کہ وہ بڑے رہنماؤں کو فیصلہ کرنے کے قابل بنا سکے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی کی طرح کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہے گا تو چین تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتا ۔ چین یہ چاہتا ہے کہ امریکہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ زیادہ فعال تعلقات قائم کرے تا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہو سکیں ۔