اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس سے متعلق متنازعہ خبر کس کے کہنے پر شائع ہوئی اس کے پیچھے کئی محرکات ہیں ‘انکوائری کے بعد بہت کچھ سامنے آجائیگا‘متنازعہ خبر سے قومی سیکیورٹی کمپرومائز ہوئی ہے ‘ اگر انگریزی اخبار کا صحافی بیرون ملک جانے کی کوشش نہ کرتا تو اس کا نام ای سی ایل میں ڈالتے ‘ اگر یہ بیرون ملک چلا جاتاتو پھر حکومت پر الزام لگتا کہ حکومت نے خود خبر لگوا کر اس صحافی کو بیرون ملک فرار کروا دیا ہے‘انکوائری کا بنیادی مقصدجھوٹی خبر اڑانے والوں کوکٹہرے میں لانا ہے۔انہو ں نے کہاکہ اس خبرکی تصدیق سے ملک دشمن عناصرسامنے آجائیں گے ۔‘الطاف حسین کیخلاف برطانیہ کو بھجوائے ریفرنس کا باضابطہ سرکاری جواب موصول ہو گیا ہے جو نہ صرف غیر تسلی بخش ہے بلکہ اس پر شدید تشویش ہے ‘برطانیہ پر واضح کر دیا ہے کہ ایک شخص کی خاطر دونوں ملک بند گلی میں نہ پھنسیں‘پاسپورٹ کے آن لائن تجدید کا نظام پہلے مرحلہ میں بیرون ملک نافذ ہو گا 6 ماہ بعد پاکستان میں بھی تجدید کیلئے آن لائن درخواستیں لیں گے اور 2 سال تک پورے ملک میں اس کا دائرہ کار بڑھا دیں گے‘ ای پاسپورٹ کا اجراء آئندہ جون میں کر دیا جائے گا۔ وہ جمعرات کو نادرا ہیڈ کوارٹر میں پاسپورٹ کے آن لائن تجدیدی سروس کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاسپورٹ کے آن لائن تجدید کا نظام پہلے مرحلہ میں بیرون ملک نافذ ہو گا 6 ماہ بعد پاکستان میں بھی تجدید کیلئے آن لائن درخواستیں لیں گے اور 2 سال تک پورے ملک میں اس کا دائرہ کار بڑھا دیں گے اس کا مقصد شہریوں کو آسان ترین سروس مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ای پاسپورٹ کا اجراء بھی کیا جائیگا او رآئندہ جون میں پاکستان میں یہ سروس شروع کر دی جائے گی اور یہ 10 سال کیلئے پاسپورٹ لینے والوں کو سروس میسر ہو گی اس سے جعل سازی کے راستے بند ہو جائیں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ایک انگریزی اخبار میں اعلیٰ سطح اجلاس سے متعلق جو خبر سامنے آئی ہے اس حوالے سے ہم چاہتے ہیں جو سچ ہے وہ سامنے آنا چاہیے۔ سچ سامنے آنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔ اے پی این ایس اورسی پی این ای کے عہدیداروں سے (آج) جمعہ کو ملاقات ہو گی جس میں اس خبر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائیگا اور میں حکومتی نکتہ نظر سامنے رکھوں گا۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی پاکستانی کو ای سی ایل میں ڈالنے سے پہلے مکمل تحقیقات کا میں نے ایس او پی دے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں متنازعہ خبر میں شائع کیا جانے والا ایشو زیر بحث آیا وہاں دیگر ایشوز بھی زیر بحث آئے۔ متنازعہ خبر کے ذریعے قومی سلامتی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اس لئے معاملہ کی انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ جو خبر دی گئی وہ درست نہیں ہے انکوائری میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ خبر کس نے لیک کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس رپورٹر نے خبر دی ہے اسی خبر میں اس نے خود لکھا ہے کہ میٹنگ کے شرکاء سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے خبر کی تردید کی لیکن اس کے باوجود جھوٹی خبر کیوں شائع کی گئی بلکہ اس خبر کے بعد متعلقہ صحافی نے ٹویٹر کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا کہ میں اس خبر پر قائم ہوں اور اس خبر کا جو بیانیہ ہے وہ ہمارے دشمنوں کے بیانیہ کی عکاسی کرتا ہے۔ بھارتی میڈیا نے اس خبر کے بعد واویلا مچاتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے متعلق جو بھارت کہتا تھا وہ سچ ثابت ہوا ہے۔ اس خبر کے ذریعے دشمن کے بیانیہ کی تشہیر ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ متنازعہ خبر کے معاملے پر انکوائری کمیٹی بن چکی ہے جو تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ دے گی اور یہ تحقیقات آئندہ 4 روز میں مکمل ہو جائیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ جب مطلوبہ رپورٹر نے بیرون ملک جانے کی کوشش کی تو پھر اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اور اگر وہ بیرون ملک جانے کی کوشش نہ کرتا تو اس کا نام ای سی ایل پر نہ ڈالا جاتا۔ اگر یہ صحافی بیرون ملک چلا جاتاتو پھر حکومت پر الزام لگتا کہ حکومت نے خود خبر لگوا کر اس صحافی کو بیرون ملک فرار کروا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی اس صحافی اور ان2 سے 3 افراد کے بیانات قلمبند کرے گی جن پر شک ہے کہ انہوں نے یہ خبر لیک کی اگر یہ لوگ بھی بیرون ملک جانے کی کوشش کریں گے تو انہیں بیرون ملک نہیں جانے دیا جائیگا کیونکہ انکوائری کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جس نے یہ خبر لیک کی ہے اسے کٹہرے میں لایا جائے جس کیلئے صحافی کا تعاون بہت ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ای سی ایل میں کسی کا نام ڈالنا میرا اختیار ہے اور قانون کے مطابق صحافی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ الطاف حسین سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ برطانیہ کو بھجوائے گئے ریفرنس پر برطانوی حکومت کی طرف سے باضابطہ سرکاری طو رپر معلومات ملی ہیں جن پر میں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات میں الطاف حسین سے متعلق کیسوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی ا ور میں نے کہاکہ پاک برطانیہ تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں اور ایک شخص کی خاطر دونوں ملک کیوں بند گلی میں پھنس گئے ہیں۔ پاکستان کے عوام برطانیہ سے قانون کے مطابق کارروائی چاہتے ہیں اور برطانوی ہائی کمشنر سے منی لانڈرنگ ‘ عمران فاروق قتل کیس اور عوام کو تشدد پر اکسانے سے متعلق تفصیلی بات ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم کے علاوہ 5 لوگ تھے جس میں 2 وفاقی وزیر اور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی شامل ہیں۔ عسکری ذرائع کی طرف سے چھپنے والی خبروں پر وزیر داخلہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی ذرائع کی خبروں کو نہیں مانتا اگر آئی ایس پی آر کی طرف سے خبر آئے تو اس کا جواب دینے کو تیار ہوں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ کراچی میں پکڑے گئے اسلحہ کی تیزی سے تحقیقات ہو رہی ہیں برطانیہ میں الطاف حسین کے گھر سے جو رقم اور کاغذات ملے تھے ان کاغذات میں کراچی سے ملنے والے ہتھیارو ں کی تفصیلات بھی درج تھیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کاغذات کسی ذریعے سے مجھ تک پہنچ چکے ہیں ان میں ہتھیار ون کی قیمتیں بھی لکھی ہوئی ہیں۔ دستاویزات کے مطابق الطاف حسین اور ان کی ٹیم کا فوکس اسلحہ پر تھا اور یہ اسلحہ نائن زیرو کے قریب سے ہی برآمد ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متنازعہ خبر کس کے کہنے پر شائع ہوئی اس کے پیچھے کئی محرکات ہیں معاملات کھلنے دیں بہت کچھ سامنے آئے گا۔