اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کی صدارت مریم نواز کے سپرد کرنے کی منصوبہ بندی دم توڑ گئی ہے۔ پارٹی کے سینئر ممبران نے متبادل قیادت کے لئے ریفرنڈم کرانے کا مشورہ دیا تو میاں نواز شریف مریم نواز کو صدارت کا عہدہ دینے کی ضد سے پیچھے ہٹ گئے۔ حمزہ شہباز شریف کو پنجاب کی صدارت دینے کے لئے میاں شہباز شریف نے راستے کے کانٹے صاف کر دیئے۔18اکتوبر کو وزیراعظم میاں نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے بلا مقابلہ صدر اور سردار مہتاب عباسی جنرل سیکرٹری منتخب ہو جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے مشاہد حسین سید اور سینیٹر طلحہ محمود کو بھی پارٹی میں لانے کے لئے رابطے تیز کر دیئے۔ 18اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدور اور جنرل سیکرٹریز کے عہدوں کے انتخاب کے لئے لابنگ تیز ہو گئی۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی شدید خواہش تھی کہ وہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے اپنی صاحبزادی محترمہ مریم نواز کو پارٹی قیادت سونپ دیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور دیگر سینئر ممبران اس فیصلے سے ناخوش تھے اور گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والی مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ سطحی پارٹی میٹنگ میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر رہنما نے مشورہ دیا کہ بہتر ہو گا کہ مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لئے ریفرنڈم کرا لیا جائے تاکہ پارٹی کی اکثریتی رائے سے متبادل قیادت کو آگے انے کا موقع دیا جائے لیکن وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس تجویز کو یکسر رد کر دیا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ریفرنڈم کی صورت میں جوڑ توڑ شدت اختیار کر جائے گا اور پارٹی قیادت نہ صرف میاں شہباز شریف کے پاس جا سکتی ہے بلکہ پارٹی کے اندر بغاوت کی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔ اسی اجلاس میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو اپنا مشیر خاص بھی نامزد کیا ہے تاکہ مستقبل میں پارٹی کو یکجا اور قیادت کے قریب رکھا جا سکے۔