لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے قریبی رشتے داروں کو لاہور ہائی کورٹ نے اپنی پانچ شوگر ملز نئے مقام پر منتقل کرنے سے روک دیا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین، انڈس شوگر ملز اور آر وائی کے شوگر ملز کے مالکان نے 6 دسمبر 2006 کو پٹیشن دائر کی تھی جس میں موقف اختیار گیا گیا تھا کہ پنجاب انڈسٹریز (کنٹرول آن اسٹیبلشمنٹ اینڈ انلارجمنٹ) آرڈیننس 1963 کے تحت پابندی کے باوجود شریف خاندان پانچ شوگر ملز کو دوسری جگہ منتقل کرنا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے الزام لگایا تھا کہ شریف خاندان ملز کی منتقلی کی آڑ میں نئی شوگر ملز لگانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور انہوں نے 4 دسمبر 2015 کو اس حوالے سے انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفیکیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔نوٹیفیکیشن کے مطابق چوہدری شوگر ملز، اتفاق شوگر ملز(ساہیوال)،حسیب وقار شوگر ملز (ننکانہ صاحب)، عبداللہ یوسف شوگر ملز (سرگودھا) اور عبداللہ شوگر ملز(دیپالپور) کے مالکان کو اس بات کی اجازت دی گئی کہ وہ ان یونٹس کو دیگر اضلاع میں منتقل کرسکتے ہیں۔درخواست گزاروں نے موقف اپنایا کہ شریف خاندان نے پابندی کے باوجود شوگر ملز کی منتقلی کا اجازت نامہ حاصل کرلیا۔درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ ’یہ نوٹیفیکیشن نئی شوگر ملز کے قیام میں سہولت کاری اور اسے قانونی حیثیت دینے کے لیے جاری کیا گیا جو شریف خاندان کی ملکیت ہیں‘۔درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اتفاق شوگر ملز کے مالکان نواز شریف، حسن نواز شریف، حسین نواز شریف، مریم نواز، کلثوم نواز، حمزہ شہباز وہ دیگر ہیں۔