اسلام آباد(آئی این پی)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ کے دورمیں پاک بھارت تعلقات میں بہت زیادہ بہتری کی توقع نہیں ،بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی نہیں کر سکتا، مسئلہ کشمیر پر کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، افغانستان میں کچھ عناصر افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات نہیں چاہتے ،ہم گلبدین حکمت یار اور افغان حکومت میں امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وہ جمعہ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت تنہا سندھ طاس معاہدہ نہیں ختم کر سکتا، مودی کے وزیراعظم ہوتے ہوئے پاک بھارت تعلقات میں زیادہ بہتری کی توقع نہیں ہے ، ہم کشمیر کے مسئلے پر کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے سفارتی محاذ پر سرگرم ہیں ، گزشتہ دنوں میں افغانستان میں حالات خراب ہوئے ہیں اور کچھ عناصر افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ہم گلبدین حکمت یار اور افغان حکومت میں معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔برسلز کانفرنس میں سب نے اتفاق کیا کہ افغان مسئلہ مذاکرات سے حل ہو گا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیراہیں۔ ہماری پر خلوص کوشش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔
افغان حکومت نے مہاجرین کو اپنے ملک واپس لانے کا واضح فیصلہ کیا ہے انکی پائیدار انداز میں بحالی کیلئے تمام کوششیں جاری ہیں،پاکستان اور افغانستان نے دونوں حکومتوں کے درمیان افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے قریبی روابط کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ جبکہ وزیر سیفران عبد القادر بلوچ نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق سہ فریقی اجلاس کے فیصلوں پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہیں ، افغان مہاجرین ہمارے بہن بھائی ہیں انکی باعزت وطن واپسی میں خصوصی دلچسپی ہے جبکہ افغان چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ نے چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلانہ میزبانی ، حال ہی میں افغانستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی امداد کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت نے مہاجرین کو اپنے ملک واپس لانے کا واضح فیصلہ کیا ہے انکی پائیدار انداز میں بحالی کیلئے تمام کوششیں جاری ہیں ۔ دفتر خارجہ کے مطابق وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ کے درمیان جنیوا میں ملاقات ہوئی جو افغان پناہ گزینوں کے چار فریقی اجلاس میں شرکت کیلئے جنیوا پہنچے ہیں ۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں موجود پناہ گزینوں کی عزت اور وقار کے ساتھ افغانستان واپسی سے متعلق تبادلہ خیال کیا ۔ چار فریقی سٹیرئنگ کمیٹی برائے افغان مہاجرین میں افغانستان پاکستان ایران اور یواین ایچ سی آر شامل ہیں۔ عبد اللہ عبد اللہ نے افغان پناہ گزینوں کی گزشتہ چار دہائیوں سے فراخدلانہ میزبانی کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت افغانستان نے یہ واضح فیصلہ کیا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک واپس لوٹنا چاہئے اور انکی افغانستان میں پائیدار انداز میں بحالی کی غرض سے تمام کوششیں کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے حال ہی میں برسلز کانفرنس کے دوران افغانستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر امداد کو بھی سراہا۔ اس موقع پر وزیر سیفران عبد القادر بلوچ نے پاکستان میں ہونیوالے گزشتہ سہ فریقی اجلاس برائے مہاجرین کے دوران کئے گئے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان فیصلوں پر خلوص نیت کے ساتھ عمل پیرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزین ہمارے بہن بھائی ہیں اس لئے انکی افغانستان باعزت واپسی میں ہماری خصوصی دلچسپی ہے ۔ عبد اللہ عبداللہ اور عبد القادر بلوچ نے دونوں حکومتوں کے درمیان افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے قریبی روابط کی ضرورت پر زور دیا ۔