اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کشمیر کے ایشو پر قومی یکجہتی کے لئے طلب کیا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن اور حکومت کے ایک دوسرے پر کرپشن ، غداری کے الزامات اور مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے الزامات کی نذر ہو گیا۔حکومت کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور اعتزاز احسن نے سکھوں کی لسٹین راجیو گاندھی کو فراہم کر کے خالصتان کی تحریک کو نقصان پہنچایا ان کے الزام کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان میں شدید شور مچایا اور ایوان کے اندر مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعروں سے گونج اٹھا اور ایوان مچھلی بازار بن گیا اپوزیشن اراکین نے وزیر اعظم نواز شریف کی کرپشن بارے پانامہ ، پانامہ کے نعرے بھی لگائے ایوان کے اندر ہنگامہ اس وقت شدید ہوا جب اعتزاز احسن نے اپنی تقریر مین نواز شریف کو کرپٹ وزیر اعظم قرار دیا اور مودی کو کرپشن سے پاک وزیر اعظم قرار دیا حکومت نے اعتزاز احسن کے الزامات کا جواب کی ذمہ داری سینیٹر مشاہد اللہ خان کو سونپی جس نے بے نظیر بھٹو اور اعتزاز احسن پر الزامات کی بارش کر دی اور کہاکہ پانامہ میں نواز شریف کا نام نہیں بلکہ بے نظیر بھٹو کا نام آیا ہے نواز شریف کھوکھلے نعروں پر یقین نہیں رکھتے بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ایوان سے واک آؤٹ کرنے کی دھمکی دی تو سپیکر نے دھمکی دی کہ ایوان کا ماحول سازگار نہ ہوا تو اجلاس ملتوی کر دیں گے تاہم جماعت اسلامی کے سراج الحق ، آفتاب احمد شیرپاؤ اور اچکزئی کی ذاتی کووش کے نتیجہ میں پیپلزپارٹی نے اجلاس سے واک آؤٹ کا پروگرام موخر کر دیا اعتزاز احسن نے کہاکہ نواز شریف نے گالم گلوچ بریگیڈ بنا رکھی ہے جو اپوزیشن پر غلط الزامات اور گالم گلوچ سے حملے کرتے ہیں اعتزاز احسن نے کہا کہ سکھوں کی لسٹیں نہ میں نے بھارت کو دی ہیں اور نہ کوئی لسٹ میرے پاس تھیں اگر میں غدار ہوں تو نواز شریف نے مجھے اپنا وکیل کیوں بنایا۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جو کچھ کشمیر میں اٹوٹ انگ کے نام پر آگ لگی ہوئی ہے ہندوستان کی سات لاکھ فوج کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں کبھی جبر اور خون بہانے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
بھارتی فوج کشمیری عوام کو دبانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں آج تری پورہ بہار میں پاکستانی جھنڈے لہرائے جا رہے ہیں اورمودی سرکار اپنے ہی ملک میں تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں مودی سرکار دنیا کو اصل حقائق سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں وزیر اعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر نے پوری قوم کی نمائندگی کی ہے بچپن سے ہی سن رہے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اٹوٹ انگ وہ ہوتا ہے کہ جو کہ آپ کے ساتھ ہو اور یہ ایسا اٹوٹ انگ ہے کہ اسے ساتھ رکھنے کیلئے سات لاکھ فوج تعینات ہے جواہر لال نہرو نے خود ہی اسے مقبوضہ علاقہ قرار دیا میاں نواز شریف نے کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا میں اٹھایا اور وزیر اعظم کی کشمیرکے حوالے سے کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ آسیہ اندرابی نے جو وزیراعظم کے بارے میں کہا وہ سب کے سامنے ہے علی گیلانی ، یٰسین ملک ، میر واعظ عمر فاروق نے نواز شریف کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی کوسراہا ہے انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے حوالے سے تمام ثبوت اور دستاویزات اقوام متحدہ میں آج بھی موجود ہیں میاں نوازشریف بھڑکیں مارنے والے نہیں ہیں اور جب بھارتی وزیر اعظم پاکستان آئے تو کشمیر کے بورڈ ہٹائے گئے اور وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دور میں ایک نمائندے نے خالصتان کے حوالے سے بھارت کو ثبوت پیش کئے ہیں اگر نواز لیگ 2018ء میں الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیراعظم ہونگے اور آپ جیل میں ہونگے ایک پارٹی جو کہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئی حالانکہ عمران خان نے ٹی وی پر خود کہا تھا کہ وہ ایوان میں شریک ہونگے پوری پاکستان کی قوم میاں نواز شریف کی قیادت میں اخلاقی ، سیاسی سماجی امداد کرتی رہے گی آج جو تحریک چل رہی ہے تو وقت دور نہیں کہ جب کشمیر کی عوام بھی آزادی کی کرن دیکھیں گے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد صرف کشمیر کے مسئلہ پر بات کرنا تھا اگر حکومت پر تنقید کی جائے تو پھر اپوزیشن کا کیا فائدہ ہے۔
آج کشمیر کے مسئلے پر بات کرنا تھی اگر آپ کہتے ہیں کہ اپوزیشن بیٹھ کر منہ پر ٹیٹ لگا کر بات سنیں تو ٹھیک ہے آپ تو اپنے وزیراعظم کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں پہلے ہی ایک پارٹی بائیکاٹ کرکے بیٹھی ہوئی ہے اور اس پارٹی نے اسلام آباد کو بند کرنے کی کال بھی دے رکھی ہے لیکن حکومت ہوش کے ناخن ہی نہیں لے رہی ہم چاہتے ہیں کہ یہاں یونٹی ہو جس سے دنیا میں ایک مثبت پیغام جائے گا ہم تکلیف سے بات کرتے ہیں پوائنٹ سکورنگ نہیں کرتے ہمیں احساس نہیں کہ ہم ہیں کیا پارلیمنٹ میں بہت بڑی طاقت ہے اور ہماری آواز میں بھی طاقت ہے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کل تک معاملات بہت اچھے تھے اور اپوزیشن بھی فعال تھی کہ ہاؤس میں ایک متفقہ طور پر قرارداد پیش کی جائے ذاتی وضاحت پر سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹ چوہدری اعتزاز احسن نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر جو الزام لگایا گیا ہے کو سکھوں کی لسٹیں جو میں نے بھارت کو پیش کی جس پر کہا کہ ایسا کوئی بھی طریقہ کار نہیں ہے کہ آپ کے پاس باغیوں کی لسٹیں ہوں اگر ایسی لسٹیں ہوں تو ایجنسیاں آپ کو نہیں چھوڑتی ہیں میں کبھی بھی ملک سے نہیں بھاگا اور ڈکٹیٹرکا کھل کر مقابلہ کیا ہے اگر میں غدار تھا تو پھر مجھے وکیل کیوں رکھا تھا آپ مقدمہ درج کرواتے مجھ پر دو الزام لگائے جاتے ہیں ایک ایل پی جی اور دوسرا سکھوں کی فہرستیں فراہم کیں چلاؤ مقدمہ ایل پی جی کوٹہ ختم کردونگا آپ حکومت میں ہو خالی الزامات سے کچھ نہیں ہوتا پیپلز پارٹی کی ملک میں جو قربانیاں ہیں اور نہتے کشمیر پر جو بھی کردار ہے وہ سب آپ کے سامنے ہے اپوزیشن کا کام ہے تنقید کرنا اور حکومت کا کام ہے کہ وہ اسے برداشت کرے اور سنے۔
سینئر ترین سیاستدانوں کی ایک دوسرے کو گالم گلوچ!! کیا کہتے رہے؟
6
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں