لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کچھ نیا نہیں ،آل پارٹیز کانفرنس میں تحریک انصاف کی شرکت سے کچھ حاصل نہیں ہوا،پانامہ لیکس میں نام آنے پر نواز شریف خود کو احتساب کے لئے پیش کریں یا مستعفی ہو جائیں۔سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ اخلاقی جرات رکھنے والا سیاستدان کیسے ایسے شخص کو وزیراعظم مان سکتاہے جو پاناما لیکس میں منی لانڈرنگ میں ملوث پایا گیا ہو۔نواز شریف منی لانڈرنگ،اثاثے چھپانے،ٹیکس بچانے میں ملوث پائے گئے ہیں جس کے بعد وہ ملک کا وزیراعظم رہنے کا جواز کھوچکے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پاس دو آپشن ہیں جیسا دو دیگر جمہوری ملکوں میں پانامہ لیکس کے بعد ، یا تو وہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کا راستہ اختیار کرتے ہوئے خود کو احتساب کے لیے پیش کریں یا آئس لینڈ کے وزیراعظم کی طرح مستعفی ہوجائیں ۔نواز شریف کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت یا لائن آف کنٹرول پربھارتی اشتعال انگیزی کے پیچھے چھپنے کی ضرورت نہیں ۔دونوں محاذوں پر نواز شریف مضبوط ردعمل دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی طور پر رقم بیرون ملک بھیجنے پر 64 سیاستدانوں اور معروف شخصیات کے خلاف کاروائی کی درخواست پر فریقین کے وکلاءکو بحث کے لئے طلب کر لیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف،شہباز شریف،عمران خان، چوہدری شجاعت حسین، پرویز الٰہی ، سردارایاز صادق،اسحاق ڈار، جاوید ہاشمی،فاروق ستار،نجم سیٹھی ، میاں منشا ،عاصمہ جہانگیر، خواجہ شریف ،حمزہ شہباز شریف ،شاہد خاقان عباسی،رانا تنویر اور شیخ رشید نے3 سو ارب ڈالر غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کئے اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔نواز شریف کے صاحبزادوں نے برطانیہ میں149 جائیدادیں خریدیں جبکہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام سیاستدا نو ں نے بیرون ملک اثاثے بنا کر ملک کو کنگال کیا۔ لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ ان سیاستدانوں اور معروف شخسیات کی طرف سے بیرون ملک بینکوں میں رکھے گئے پیسے وطن واپس لا کر ملک کی حالت تبدیل کی جا سکتی ہے اور حقیقی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عدالت اس کےس میں 24 سیاستدانوں کے خلاف پہلے ہی یکطرفہ کاروائی شروع کر چکی ہے لہٰذا کیس کو مزید آگے بڑھایا جائے ۔جس پر فاضل عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاءکو بحث کے لئے طلب کر لیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت سے انکار کیوں کیا؟عمران خان اصل وجہ سامنے لے آئے
5
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں