اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بینک کی ثالثی میں پاکستان اوربھارت کے درمیان باہمی طورپر متفقہ انتظام ہے اور کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر معاہدے سے خود کو علیحدہ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، خارجہ سیکرٹری، ڈی جی ملٹری آپریشنز اور سینئر سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی منظم خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی سیکیورٹی افواج کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا گواہ ہے کہ پاکستان نے عالمی امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اورشدید اشتعال انگیزی کے باوجود انتہائی اور بے مثال ضبط و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اجلاس نے اتفاق کیا کہ پاکستان ایک پرامن جنوبی ایشیا کے لئے کوشاں رہے گا تا کہ اس کے عوام 21ویں صدی کی ترقی اور خوشحالی سے مستفید ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ اجلاس نے یہ بھی اتفاق کیا کہ پاکستان اپنے عوام اور بہادر مسلح افواج کے بھرپور عزم کے ساتھ کسی بھی بیرونی یا داخلی سلامتی کے خطرے سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے امر کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں وعدہ کردہ اپنے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں پر تشدد کبھی برداشت نہیں کرے گا اور مظلوم کشمیری نہ صرف پاکستان کی بلکہ پوری دنیا کی حمایت کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل تک کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ اجلاس میں قومی اور علاقائی سلامتی سے متعلق دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ شرکاء نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے مسلح افواج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔