واشنگٹن (آئی این پی )صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہاہے کہ بھارت کے بعض وزراء اور وزیراعظم مودی نے پاکستان کو دھمکیاں دے کر خطے میں جنگی فضا پید ا کر رکھی ہے ، امریکا کشمیر کو بھارتی عینک سے نہ دیکھے ۔ کشمیری قوم آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے نہوں نے دوٹوک انداز میں بھارت کے اس الزام کو مسترد کیا کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور اس بات کو واضح کیا کہ کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے لگائی گئی باڑ کو کسی انسانی کی طرف سے پار کرنا ممکن نہیں، مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے ۔ قابض بھارتی افواج کالے قوانین کی آڑ لے کر نہتے کشمیری بچوں اور نوجوانوں کو بیدردی سے قتل کر رہی ہے ۔ پیلٹ گن جیسا مہلک ہتھیار استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں نوجوانوں کو بصارت سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ 10 ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی چھین لی گئی ہے ۔ انسانیت کے خلاف ان جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارتی حکمران پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھا رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ ، امریکا اور دیگر عالمی طاقتیں اپنا اثر و سوخ استعمال کرتے ہوئے بھارت کو کشیدگی ختم کرنے ، مقبوضہ کشمیر میں مظالم روکنے پر مجبور کریں۔ جنوبی ایشیاء کی دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ تباہ کن اور ہولناک ہو گی ۔ وہ منگل کو یہاں واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو اور پاکستانی چانسلری میں واشنگٹن ٹائمز کے سینئر ایڈیٹر جی ٹیلر کو خصو صی انٹرویو د ے رہے تھے ۔ صدر آزاد کشمیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے بعض وزراء اور وزیراعظم مودی نے پاکستان کو دھمکیاں دے کر خطے میں جنگی فضا پید ا کر رکھی ہے ۔ امریکا کشمیر کو بھارتی عینک سے نہ دیکھے ۔ کشمیری قوم آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے ۔ امریکا کے پاکستان اور بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ اگرچہ ان تعلقات میں اب جھکاؤ بھارت کی طرف ہوتا نظر آتا ہے لیکن پاکستان امریکا کا دیرینہ اور سٹرٹیجک پارٹنر ہے ۔ امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ، قومی آزادی اور انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کے ناطے کشمیریوں کی تحریک آزادی کا بھی احترام کرے اور بھارت کو مذاکرات کے ذریعے یہ دیرینہ تنازعہ حل کرنے پر آمادہ کرے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں ہمیں عالمی برادری کی طرف سے بے حسی کی ایک موٹی دیوار کا سامنا ہے ۔ جیسے ہم ایک ایک اینٹ کر کے گرائیں گے ۔ عالمی برادری اس وقت بے حسی کامظاہرہ کر رہی ہے ۔ بھارتی فوجیں خود کو ماورائے قانون سمجھتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اڑی کے واقعہ کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہیں ۔ لیکن بھارت کی جانب سے اس واقعہ کی دھول بیٹھنے سے پہلے پاکستان پر بغیر تحقیق کے الزام سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ محض الزام تراشی پر یقین رکھتے ہیں۔ کنٹرول لائن پر طویل باڑ نصب ہے جیسے عبور کرنا کسی انسان کے لیے ممکن نہیں ہے ۔ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے ۔ اور ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے ۔ ایسے واقعات میں غیر ریاستی عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔ جنہیں کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے ۔ جیسا کہ انہیں پاکستان میں دھماکوں اور سپوثاژ کی کارروائیوں کے لیے ہمارے بعض پڑوسی ملک استعمال کرتے ہیں۔ جس کا بعض بھارتی لیڈر اعتراف بھی کر چکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت نے مذاکرات اور بات چیت کے تمام دروازے بند کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کوئی آپشن نہیں ۔ جموں و کشمیر کے عوام بھی ایک دنیا کے باشندے ہیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ان کے بھی حقوق ہیں۔ جنہیں پامال کیا جا رہا ہے ۔ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے ۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے ۔ ہم مذاکرات کے حامی ہیں۔ کشمیری امن کے داعی ہیں ہم پورے جنوبی ایشیاء میں امن و ترقی کے خواہاں ہیں۔