اسلام آباد( این این آئی)وفاقی حکومت نے قانونی کارروائی کیلئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پاکستان مخالف اور نفرت انگیز تقاریر پر مبنی شواہد برطانوی حکومت کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس فیصلے کی منظوری وزیر اعظم محمد نواز شریف کی سربراہی میں ایک اعلی سطح اجلاس میں دی گئی ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے اس ضمن میں قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں جن سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر دستاویزات تیار کریں جس کی روشنی میں برطانوی حکومت کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ اپنے شہری (الطاف حسین)کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔یاد رہے کہ پیر کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کراچی میں بھوک ہڑتال کرنے والے کارکنوں سے خطاب میں پاکستان کی فوجی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انھوں نے پاکستان مخالف نعرے بھی لگوائے تھے۔ذرائع کے مطابق کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کے ایم کیو ایم کے جلسے میں پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوائے ہیں جو کہ ریاست کے خلاف اقدام ہے۔اجلاس میں ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کرنے کے بارے میں غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی غیر ملکی کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کرنے سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں الطاف حسین کی طرف سے پاکستان مخالف تقریر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ملک کے تقدس کو ہر قیمت پر مقدم رکھا جائے گا اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔قانونی ماہرین نے الطاف حسین کی جماعت کے ان کارکنوں کے خلاف بھی آئین شکنی کا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے جنہوں نے نہ صرف پاکستان کے خلاف نعرے لگائے بلکہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان بھی پہنچایا۔