کراچی(این این آئی)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق فیصلہ آئین کے تحت کیا جائیگا،پاکستان مخالف بیانات کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے لیکن مذمت مسئلے کا حل نہیں، مسئلہ سوچ کا ہے۔ میڈیا ہاسز پر ہونیوالا حملہ انتہائی افسوسناک ہے،ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر کراچی کو سیل کرنے اور یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم کراچی کے عوام نے اسے مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔ گزشتہ 25 سالوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ کراچی کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنا۔ ایک دن کراچی بند ہونے سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ کراچی کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے 25 سال کا بوجھ اتار پھینکا۔ پہلے کسی کو کھجلی بھی ہوتی تھی تو کہتا تھا کہ کراچی بند کر دو۔ ثابت ہو گیا کہ اب کراچی کو کوئی یرغمال نہیں کر سکے گا۔ایم کیو ایم 2 ہوں گی یا 3 یہ کچھ دن میں واضح ہوجائے گا۔ایم کیوایم کے سیل کیئے گئے دفاتراورایم کیوایم کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ آئن کے مطابق ہوگا۔الطاف حسین برطانوی شہری ہیں ، ان کے خلاف کچھ مقدمات یہاں اور کچھ برطانیہ میں چلیں گے۔ برطانوی حکومت سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق فیصلہ آئین کے تحت کیا جائیگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گورنرہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی آیا ہوں، 2 روز قبل میڈیا چینلز پر حملہ ہوا اور توڑ پھوڑ کی گئی، اس کے ساتھ ہی ایک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ایک دفعہ پھر کراچی کو سیل کردیا جائے یا شہر کو یرغمال بنایا جائے لیکن میں سیکیورٹی ایجنسیز اور کراچی کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس شہر کو کسی کے ہاتھوں یرغمال بننے نہیں دیا۔چوہدری نثارنے کہاکہ غیر ملک میں بیٹھنے اور تمام تر کوتاہیوں کے باوجود شہریوں نے ایم کیو ایم قائد کو عزت دی لیکن اس کے باوجود ایسا کہنا، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ان کو یہ مشورہ کس نے دیا، کیا از خود الطاف حسین نے یہ فیصلہ کیا یا کسی کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔ بد قسمتی سے پرسوں ہونے والی تقریر جس کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لوگوں نے سنا کہ کس طرح اس شخص نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی جس کو اسی ملک نے عزت دی، پرسوں کی تقریر نے تمام پردے ہٹادیئے، تمام راز عیاں کردیئے، ساری تقاریر کا ریکارڈ ہمارے پاس کئی برس سے محفوظ ہے، غیر ملکی فنڈنگ پاکستان کے ذریعے نہیں ہوئی اس میں ایک اور ملک ملوث ہے۔ایک اور سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ الطاف حسین کی تقاریر دس برس قبل ٹیلی فونک شروع ہوئیں، تقریر کے خلاف برطانیہ کے اعلی حکام سے رابطہ کیا، ہم نے برطانیہ کو شواہد دے دیئے ہیں اسی کے نتیجے میں الطاف حسین نے معافی مانگی، ہم نے باقاعدہ دو دن قبل کہہ دیا تھا کہ جو شواہد دیئے ہیں اس کے نتیجے میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کارروائی کرے، ہم برطانوی حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ اس واقعے کا نوٹس لے جس میں ایک شخص مارا بھی گیا ، امید ہے معاملے میں پیش رفت ہوگی، کیوں کہ یہ پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے امید ہے حکومت برطانیہ جلد اس کیس میں پیش رفت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اردو بولنے والے ملک کا محب وطن طبقہ ہے جن کا ماضی، حال اور مستقبل پاکستان کے ساتھ ہے۔ کسی نے پاکستان کے لیے اتنی قربانی نہیں دی ہوگی جتنی اس طبقے نے دی جب بھی پاکستان کی بات آتی ہے تو شہری باہر نکل آتے ہیں اور ان کا جذبہ واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور وزیرداخلہ کو کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو بلاوجہ حراست میں نہیں لیا جائے لیکن جس کے خلاف کیسز ہیں ان کو نہ چھوڑا جائے ورنہ اس بات کا تعلق جوڑنے کی کوشش کی جائے گی کہ پاکستانی حکومت اردو اسپیکنگ کمیونٹی کے خلاف ایکشن لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر حملہ قابل مذمت تھا جس کے نتیجے میں ایک جان بھی گئی اور کئی افراد زخمی ہوئے لیکن وزیراعلی سندھ اور ڈی جی رینجرز کا کردار بھی قابل تعریف ہے کہ انہوں نے حملے کے فورا بعد میڈیا چینلز کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا جب کہ پاکستانی میڈیا نے بھی کسی کے خوف میں آئے بغیر اس بات کو پوری دنیا میں پھیلا کر یہ ثابت کردیا کہ یہ شہر کسی کے یرغمال میں نہیں آیا۔ ہر شخص کی سیکیورٹی اہم ہے لیکن ٹارگٹ کے لحاظ سے میڈیا ہائی پروفائل ٹارگٹ ہے، ایک ٹیررازم کے لحاظ سے اور دوسرا مظاہرہ آپ دو دن قبل حملے کی صورت میں دیکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کو کہہ دیا ہے کہ اس ضمن میں خصوصی انتظامات کیے جائیں اور میڈیا کو سخت سیکیورٹی دی جائے، میڈیا کے لیے ایک سیکیورٹی سسٹم تشکیل دیا جائے گا۔چوہدری نثار نے کہا کہ اس حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ عناصر اب بھی موجود ہیں جو کراچی کو نارمل نہیں ہونے دیتے لیکن شہریوں کو رد عمل اس حملے کے بعد واضح طور پر سامنے آیا کہ وہ اب کسی خوف میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کے سربراہ کی زبان سے اس ملک کے لیے بدترین ہرزہ سرائی سنی اور دیکھی گئی جس ملک نے اس کو عزت دی، اس بات کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے لیکن مسئلہ مذمت کا نہیں بلکہ سوچ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تمام تقاریر کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے اور منی لانڈرنگ کے ثبوت بھی ہیں جو پاکستان سے تو نہیں ہوئے البتہ ایک اور ملک سے ہوتے ہوئے کسی دوسرے ملک میں بھیجے گئے لیکن یہ سارے معاملے کسی وجہ سے دبے ہوئے تھے لیکن پرسوں کی تقریر نے تمام راز افشا کردیئے اور تمام ابہام ختم ہوگئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس بھی بہت آگے بڑھایا اگرچہ اس ملک کی جانب سے کچھ رکاوٹیں ہیں لیکن اس کی ذمہ داری پاکستانی حکومت پر عائد نہیں ہوتی اور اس کیس میں تو پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے۔ ایم کیو ایم پر بین لگانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تمام تر کارروائی قانون کے مطابق کی جائے گی اور اس حوالے سے آنے والے دنوں میں باتیں واضح ہوجائیں گی۔انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن سے بہتری آئی لیکن ابھی کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ کراچی کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ 20 22 سال کا خمیازہ اتار پھینکا، پہلے کسی کو کھجلی بھی ہوتی تھی تو کراچی کو بند کردیا جاتا تھا، ایک دن کراچی بند ہونے سے پاکستانی کی معیشت کو پانچ ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، اب کوئی بھی اس شہر کو یرغمال نہیں بنا سکے گا، یہ خوش آئند بات ہے کہ پچیس سال میں پہلی مرتبہ کراچی کے عوام کسی کی دھمکی میں نہیں آئے۔ایک صحافی کی جانب سے اس سوال پر کہ ایم کیو ایم کا ترجمان واسع جلیل آج بھی ایم کیو ایم لندن کی نمائندگی کررہا ہے، جس پر چوہدری نثار نے کہا کہ یہ آئینی معاملات ہیں، ہم اپنے قانونی ماہرین بھیج رہے ہیں، ایف آئی آر کی بھی درخواست ہے ، صحافی جو پوچھ رہے ہیں اس حوالے سے چند روز میں سب کے سامنے سب کچھ آجائے گا، ایم کیو ایم ایک ہوگی یا دو سب واضح ہوجائے گا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ کوئی کچھڑی نہیں پک رہی، کسی کے ذہن میں پک رہی ہوگی، آرمی چیف ایک پروفیشنل عہدہ ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، کچھ لوگ مسئلے کو سیاسی بنانا چاہتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے علاوہ بھی اسلام آباد میں ایک حکمت عملی طے کی جارہی ہے جس کے لیے تمام وزرائے اعلی کو جلد طلب کیا جائیگا۔متحدہ قومی موومنٹ کے دفاتر سیل کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سندھ میں دفاتر سیل کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت پالیسی بنائے اور ہمیں ارسال کرے جو صوبائی حکومت فیصلہ کرے گی وفاق اس کی تائید کرے گا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت ،چوہدری نثار نے واضح اعلان کردیا
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا
-
سیمنٹ کی قیمت میں بڑی کمی
-
پاکستان کا نیا کروز میزائل فتح چہارم، دنیا میں دھاک بٹھا دی
-
حافظ آباد، 3افراد کو قتل کرکے لاشیں گاڑی میں جلادی گئیں
-
ندا یاسر کے شو میں بشریٰ انصاری اور فیصل قریشی کی نامناسب گفتگو، صارفین برہم
-
ای ٹیکسی منصوبے سے متعلق بڑی پیش رفت حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی
-
بالائی پنجاب میں کلائوڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں’پی ڈی ایم اے کا الرٹ
-
ڈیفنس میں ماں کے ہاتھوں بچوں کا قتل،سابق شوہر کا دل دہلا دینے والا بیان
-
سپارکو نے ربیع الاول کے چاند کی پیشگوئی کر دی
-
جے یو آئی کے گھر پر فائرنگ، بیٹا، بیٹی جاں بحق،مفتی کفایت اور اہلیہ زخمی
-
قومی شاہراہ پر مہنگی گاڑیوں سے بھرا ٹرالر الٹ گیا، لگژری گاڑیاں مکمل تباہ
-
ایک موجودہ وفاقی وزیر کے پرتگال میں پراجیکٹس چل رہے ہیں، شبرزیدی کا انکشاف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا
-
سیمنٹ کی قیمت میں بڑی کمی
-
پاکستان کا نیا کروز میزائل فتح چہارم، دنیا میں دھاک بٹھا دی
-
حافظ آباد، 3افراد کو قتل کرکے لاشیں گاڑی میں جلادی گئیں
-
ندا یاسر کے شو میں بشریٰ انصاری اور فیصل قریشی کی نامناسب گفتگو، صارفین برہم
-
ای ٹیکسی منصوبے سے متعلق بڑی پیش رفت حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی
-
بالائی پنجاب میں کلائوڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں’پی ڈی ایم اے کا الرٹ
-
ڈیفنس میں ماں کے ہاتھوں بچوں کا قتل،سابق شوہر کا دل دہلا دینے والا بیان
-
سپارکو نے ربیع الاول کے چاند کی پیشگوئی کر دی
-
جے یو آئی کے گھر پر فائرنگ، بیٹا، بیٹی جاں بحق،مفتی کفایت اور اہلیہ زخمی
-
قومی شاہراہ پر مہنگی گاڑیوں سے بھرا ٹرالر الٹ گیا، لگژری گاڑیاں مکمل تباہ
-
ایک موجودہ وفاقی وزیر کے پرتگال میں پراجیکٹس چل رہے ہیں، شبرزیدی کا انکشاف
-
ن لیگ نے این اے 66 وزیر آباد سے ضمنی انتخاب کیلئے عطاء تارڑ کے بھائی کو ٹکٹ جاری کر دیا
-
ماڈل رباب مسعود کو مردوں کے بیٹھنے کے انداز پر تنقید کرنا مہنگا پڑگیا