اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دفاعی تجریہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ چمن میں افغانستان سے متصل پاک۔افغان ‘بابِ دوستی’ پر مظاہرین کی جانب سے حملے اور پاکستانی پرچم کو نذرآتش کرنے کے واقعہ میں ہندوستانی عناصر ملوث تھے جو کہ وہاں انڈیا کی ہی زبان بولتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امجد شعیب کا کہنا تھا کہ اس واقعہ میں مظاہرین کو پیچھے سے مدد حاصل تھی، کیونکہ یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں کیا گیا جوکہ بلاجواز تھا۔ حملے کے بعد دونوں ملکوں کی سرحد پر جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے وہ صرف اسی صورت کم ہوسکتی ہے جب افغان حکام پاکستان سے اس پورے واقعہ پر معافی مانگیں۔تاہم، انھوں نے کہا کہ جس طرح کسی وجہ کے بغیر حملہ کیا گیا تو اس پر معافی بھی بہت معمولی سی بات ہوگی اور جو لوگ بھی اس واقعہ میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سزائیں دی جانی چاہئیں۔امجد شعیب کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے بعد پاکستانی اہلکاروں نے مظاہرین پر جوابی کارروائی کرنے سے اجتناب کیا، لیکن اگر یہی کام ہماری طرف سے کیا جاتا تو اب تک کئی مظاہرین ہلاک ہوچکے ہوتے۔
انھوں نے پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ جب 2011 میں سلالہ چیک پوسٹ پرحملہ ہوا تو پاکستان نے 3 ماہ آمد و رفت کو بند رکھا جس کے بعد امریکا کو بھی اس پر پاکستان سے معافی مانگی پڑی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سفارتی تعلقات میں ایسا ہوتا ہے کہ جب اس طرح کے واقعات ہوں تو آپ کو اپنے قومی مفادات کی خاطر معافیاں بھی منگوانی پڑتی ہیں اور دوسری طرف سے معافی بھی مانگنی پڑتی ہے۔دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب کا کہنا تھا کہ افغانستان کو اس معاملے میں پاکستان کے موقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی قبائلی افراد نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے بلوچستان کے حوالے سے بیان کی مذمت کے لیے چمن کے سرحدی علاقے میں ریلی نکالی تھی۔دوسری جانب افغان شہریوں نے بھی ملک کی 97 سالہ یوم آزادی کے موقع پر ایک ریلی نکالی اور سرحد کے قریب واقع قصبے اسپین بولدک سے گزرتے ہوئے چمن بارڈر پر باب دوستی کے سامنے جمع ہوگئے۔
تاہم وہاں پاکستانی شہریوں کو دیکھ کر یہ ریلی پاکستان کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی اور ریلی کے شرکاء نے چمن میں ‘باب دوستی’ پر پاکستان مخالف نعرے لگاتے ہوئے پتھر برسائے، جس سے باب دوستی کے شیشے ٹوٹ گئے۔پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے اجتناب کیا۔یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز افغان مظاہرین کی جانب سے’باب دوستی‘ پر حملے کے بعد پاک۔ افغان بارڈر کو بند کردیا تھا۔ پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ افغان مظاہرین نے پاکستانی پرچم نذر آتش کیا اور باب دوستی پر پتھراؤ کیا۔پاک۔ افغان بارڈر بند کیے جانے کی وجہ سے دونوں جانب آمد و رفت معطل ہوگئی، جبکہ اس سے افغانستان میں نیٹو سپلائی بھی شدید متاثر ہوئی۔سرحد دوبارہ کھولے جانے کے حوالے سے پیرا ملٹری عہدیدار کا کہنا تھا کہ سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کی گئی ہے اور اسے دوبارہ کھولے جانے کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی وقت نہیں دیا جاسکے۔
بابِ دوستی پر حملے میں ہندوستان ملوث پاکستانی پرچم کس نے جلایا؟ سینئر دفاعی تجزیہ کار کا تہلکہ خیز دعویٰ
21
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں