مظفر آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منظور عالمی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونا اقوام متحدہ کی ساکھ اور وقار پر سوالیہ نشان ہے ٗ اقوام متحدہ دنیا کو بتائے قرادروں پر عملدر آمد کیوں نہیں ہوا ٗپاکستانی کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھلا سکتے ٗ تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے ٗخطے میں امن کیلئے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی سمیت ہر معاملے پر بات چیت کیلئے تیار ہیں ٗ آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں کیلئے 25کروڑ دینے کا اعلان ہوں ٗ آزاد کشمیر اسمبلی کی بلڈنگ زلزلے کی وجہ سے متاثر ہو ئی ہے ٗنئی بنانی چاہیے۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کا کشمیر سے ہمہ جہتی کا رشتہ ہے اور کوئی بھی پاکستانی کبھی بھی کشمیر کو بھلا نہیں سکتا ٗ اقوام متحدہ کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منظور اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں کیوں ناکام ہے ٗاقوام عالم کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے کا تعلق اقوام متحدہ کی ساکھ اور اس کے وقار سے ہے، اگر اقوام متحدہ کی کچھ قراردادوں پر عمل درآمد ان کی سیاہی سوکھنے سے قبل ہی ہو جاتا ہے اور کچھ پر صدیاں گزر جانے کے بعد بھی عمل نہیں ہوتا تو عالمی فورم کو سوچنا ہو گا کہ اس کی حیثیت اور وقار کیا ہوگا؟وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اس حق کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا وعدہ اقوام عالم نے کیا تھا، کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل چاہتے ہیں۔ نواز شریف نے کہاکہ تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے، ممالک کے درمیان اختلافات کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں بلکہ انہونی تو یہ ہے کہ سات دہائیاں گزر جانے کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر حل طلب ہے۔پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا لیکن اس کے باوجود خطے میں امن کے لئے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی سمیت ہر معاملے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں، بھارت قیادت کو دہشت گردی سمیت ہر مسئلے پر تعاون کا یقین دلایا۔ ہمارے تمام مسائل کا حل باہمی مذاکرات اور بات چیت میں ہے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں لیکن یاد رہے کہ کشمیر بھی اسی خطے کا حصہ ہے، پاکستان اور بھارت کو فیصلہ کرنا ہے کہ امن چاہتے ہیں یا جنگ؟، خطے میں سب کا حق آزادہ تسلیم کرنا ہوگا۔نواز شریف نے کہاکہ جنوبی ایشیاء ایک خطہ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حصہ تکلیف میں ہو اور باقی حصے سکون میں ٗآج جنوبی ایشیاء کو نئی سوچ کی ضرورت ہے اور ہم نے اس خطے کو نئی سوچ دینے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارتی قیادت کو بھی مسئلہ کشمیر پر توجہ دلائی ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے ،دونوں ملکوں کو اپنی اپنی عوام کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔وزیراعظم نے کہاکہ چاہتے ہیں کی پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں خوشحالی لائے ٗسی پی کے فوائد میں آزاد کشمیر ٗکے پی کے اور گلگت بلتستان کا بہت بڑا حصہ ہے ،اس میں سٹرکیں اور بجلی کے منصوبے ہیں جن کے مکمل ہونے پر 2018میں بجلی کی قلت ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کوئلے ،گیس اور فرنس سے چلنے والے منصوبوں کو مکمل ہونے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں ہم نے ان منصوبوں کو جس طرح شروع کیاہے یہ ہم ہی جانتے ہیں ۔ان منصوبوں میں چین کا بہت بڑا تعاون ہے یہ سرمایہ کاری ہے قرضے نہیں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جن ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے گا تاکہ اس کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کو بہت کم نرخ پر بجلی فروخت کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں جو قلت ہے اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ وزیرا عظم نے کہا کہ ایک بڑے منصوبے کو مکمل ہونے میں چار سے دس سال تک لگتے ہیں مگر ہماری کوشش ہے کہ اس کو جلد از جلد مکمل کر لیا جائے ، ان منصوبوں میں چین کا بہت بڑا تعلق ہے جس نے پاکستان میں 40 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ چین نے پاکستان میں نجی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی جس سے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے مظفر آباد تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائیگی ٗ اس کے علاوہ ایک ایکسپریس وے بھی اسلام آباد سے مظفر آباد تک تعمیر کی جائے گی اس سے قبل 1990 میں ہماری حکومت نے مظفر آباد تک سڑک تعمیر کی تھی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کی آئندہ نسلیں ہم سے پوچھتی ہیں کہ ہم نے ان کو مستقبل کیلئے کیا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے میری محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم مستقبل میں بھی کشمیر کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے ۔ یہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ ترقی کریں ٗوزیر اعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں اور اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے ڈھائی بلین لاگت آئے گی ٗ اگر آزاد کشمیر کی حکومت ڈھائی بلین میں سے نصف خود فراہم نہ کرسکی تو وفاق کی جانب سے یہ رقم آزاد کشمیر حکومت کو ادا کی جائے گی ٗ انہوں نے کہا کہ ہم سب ریاست پاکستان کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ ہم آپس کے اختلافات کو فراموش کر کے ملکی ترقی کیلئے کام کریں ، میں چاہتا ہوں کہ اپوزیشن اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے ۔ نوازشریف نے آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں کیلئے 25کروڑ دینے کا اعلان کرتے ہوئے خواہش کا اظہارکیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسلام آباد اور مظفر آباد تک ریلوے لائن بنائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی کی بلڈنگ زلزلے کی وجہ سے متاثر ہو ئی ہے نئی بنانی چاہیے ۔
کشمیر ی آزادی کا حق مانگ رہے ہیں,اقوام متحدہ دنیا کو بتائے قرادروں پراب تک عملدر آمد کیوں نہیں ہوا, نواز شریف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں