اسلام آباد (نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بنگلہ دیش میں دو بزرگ سیاستدانوں کو پھانسی دیئے جانے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پھانسیوں پر عالمی انسانی حقوق کے ادارے انصاف اور دنیا کی خاموشی پر حیران ہیں جانتے ہیں پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کو قریب آنے سے کونسی طاقتیں روک رہی ہیں اور پیچھے کن عناصر کی سازشیں کار فرماءہیں ¾ انسانیت کے قتل اور پاکستانیت سے انتقام کی آگ کو ٹھنڈا ہونا چاہیے آئندہ کابینہ کے اجلاس میں مسئلہ اٹھاﺅنگا ۔ ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام ماضی کی تلخیاں بھلا کر دوستی اور بھائی چارے سے تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں مگر بنگلہ دیش میں ایک گروہ بنگلہ دیشی اور پاکستانی عوام میں بھائی چارے کی فضا کو بحال ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اندازہ ہے کہ اس گروہ کے پیچھے کون ہے اور 1970-71کے واقعات کے پیچھے اسکا کیاکردار تھا؟ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کو قریب آنے سے کون سی طاقتیں روک رہی ہیں اور اس کے پیچھے کن عناصر کی سازشیں کارفرماءہیں؟وزیرداخلہ نے کہاکہ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے یہ محسوس کرتا ہوں کہ جو کچھ بنگلہ دیش میں ہو رہا ہے وہ اخلاقیات ، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی ہے انہوںنے کہاکہ حیران ہوں کہ دنیا اور بالخصوص بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے انصاف کے اس قتل پر خاموش کیوں ہیں؟ انتہائی رنجیدہ ہوں کہ ہم ان لوگوں کے لئے کچھ نہ کر سکے جن کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے آج سے 45 سال پہلے اپنے وطن پاکستان سے وفاداری نبھائی اور اس وقت کی ایک آئینی اور قانونی حکومت کا ساتھ دیا چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ انسانیت کے قتل اور پاکستانیت سے انتقام کی آگ کو اب ٹھنڈا ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ آئندہ کابینہ کے اجلاس میں یہ مسئلہ پھر اٹھاﺅں گا تاکہ بنگلہ دیش حکومت کے انتقام کی آگ کے آگے دیوار کھڑی کی جا سکے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ حاسدین جو بھی کہہ لیں پاکستانی اور بنگلہ دیشی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ دونوں برادر ممالک کو قریب سے قریب تر دیکھنا چاہتے ہیں۔