پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

زلزلہ،حکومت کاخیبرپختونخواکیلئے بڑا اعلان

datetime 28  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اپنے آپ کو کسی قسم کی بھی جماعتی یا اختلافی سیاست سے بالا تر سمجھتے ہیں اور سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر سب کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیںاس لئے انہوں نے دورہ پشاور میں امدادی پیکج کا اعلان کیااور رقم کی ادائیگی کا کام جمعرات تک مکمل کیا جائے گا جبکہ صوبہ کے لئے 100ارب کے پیکج کا بھی اعلان کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت کو مختلف منصوبوںمیں برابر شراکت کی بھی پیشکش کی گئی ہے ،زلزلہ متاثرین کی خود مدد کررہے ہیں دیگر ممالک سے امداد کی پیشکش کو شکریہ کے ساتھ مسترد کر دیا ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل اصغر نواز نے کہا کہ زلزلہ سے 266 ہلاکتوں ، 1856 زخمیوں اور 11389 مکانات کے نقصانات کی تصدیق ہوئی ہے، چترال سوات، لوئر دیر ، اپر دیر جبکہ فاٹا میں باجوڑ ایجنسی کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ،ڈیمز اور دیگر تمام سٹرکچر محفوظ ہے ،کسی قسم کی کوئی بڑی لینڈسلائیڈنگ بھی نہیں ہوئی۔بدھ کو پی آئی ڈی میڈیا سینٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی مشاورت کے بعد وہ پیکج کا اعلان کرینگے اور آج انہوں نے پشاور میں زلزلہ زدگان کیلئے پیکج کا اعلان کر دیا ہے ۔ وزیراعظم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اپنے آپ کو کسی قسم کی بھی جماعتی یا اختلافی سیاست سے بالا تر سمجھتے ہیں اور سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر سب کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔ وزیراعظم آج پشاور گئے اور وہاں وزیر اعلیٰ کو ملاقات کیلئے مدعو کیا تمام صورتحال پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ مشاورت کے بعد وزیراعظم نے پیکج کا اعلان کیا اس پیکج کے تحت جو لوگ زندگیوں سے محروم ہو گئے ہیں ان کے ورثاءکو 6 لاکھ روپے جبکہ جن کے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں انہیں 2 لاکھ اور جن کے گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے انہیں ایک لاکھ معاوضہ ادا کیا جائیگا ۔ اسی طرح شدید زخمیوں کو 2 لاکھ روپے اور دیگر زخمیوں کو 1 لاکھ روپے دیئے جائیں گے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ یہ رقم پیر کے دن سے ادا ہونی چاہئے اور جمعرات تک یہ کام مکمل ہوجانا چاہئے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیکج کی ادائیگی کے دوران وزیراعظم خود بھی متاثرہ علاقوں میں جائیں گے اور تمام عمل دیکھیں گے ۔ اس دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختوتخوا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہونگے اور سارے عمل کی وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خود نگرانی کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے ایک تین رکنی کمیٹی ہو گی جن میں ایک رکن صوبائی انتظامیہ ، ایک رکن مسلح افواج اور ایک رکن مقامی حکومتوں کے نمائندوں کا ہو گا۔ خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان ،فاٹا اور آزاد کشمیر سمیت جہاں بھی زلزلے سے نقصان ہوئے ہیں یہ پیکج ان تمام علاقوں کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اتوار تک اپنا کام مکمل کرے ۔ یہ ادائیگی کھلے عام ہو گی اور سب لوگوں کی موجودگی میں متاثرین کو چیک دیئے جائیں گے موقع پر ہی بینکوں کے خصوصی کاﺅنٹر بھی قائم ہونگے تاکہ لوگوں کو چیکوں کی کلیئرنس میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے زلزلہ زدگان کے پیکج کے علاوہ وفاقی حکومت کی طرف سے خیبر پختونخوا کیلئے 100 ارب روپے کے خصوصی پیکج کا بھی اعلان کیا ہے جس کے تحت کے پی میں منصوبے مکمل کرائے جائیں گے جن میں سے ایک منصوبہ لواری ٹاپ ٹنل کا ہے یہ بہت پرانا منصوبہ ہے جب ہم سکولوں میں پڑھا کرتے تھے تو اس منصوبے کا سنتے تھے ماضی میں اس کیلئے کبھی رقم نہیں رکھی گئی وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے آتے ہی لواری ٹنل پر کام تیز کیا اور آج چیئرمین این ایچ اے نے میڈیا کی موجودگی میں وزیراعظم کو یقین دلایا ہے کہ اگلی سردیوں تک اس منصوبے کو مکمل کرینگے ۔ یہ 26 ارب کا منصوبہ ہے جس کیلئے فنڈز فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔ اس طرح چکدرہ چترال روڈ کو وسیع کرنے کی غرض سے 27 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ مالاکنڈ میں 11 ارب روپے کی لاگت سے ایک ٹنل بھی بنائی جائیگی یہ سب وفاقی حکومت فراہم کریگی جبکہ کئی منصوبے ایسے ہیں جن میں وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کا آدھا آدھاحصہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلوچستان اور کے پی میں تو وفاقی حکومت ففٹی ففٹی شراکت کے منصوبے دیتی رہتی ہے مگر پنجاب کو کبھی ایسی سہولت نہیں دی گئی ان منصوبوں میں چترال گرم چشمہ روڈ ، چترال شندور روڈ اور چترال بھمبور روڈ شامل ہیں ۔ ان منصوبوں کیلئے 20 ارب روپے وفاقی حکومت دیگی جبکہ چترال کو 30 میگا واٹ بجلی دینے کیلئے ٹرانسمیشن لائن دی جائیگی اس سے چترال لوڈ شیڈنگ فری علاقہ بن جائیگا۔ اس منصوبے پر 300 ملین لاگت آئیگی ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ 26 اکتوبر کو زلزلہ آنے کے فوراً بعد ریسکیو اور ریلیف کا کام شروع کر دیا گیا اور اللہ کا شکر ہے کہ 48 گھنٹوں سے کم وقت میں ہم نے تمام کام مکمل کر لیا ہے ۔ بیرونی ممالک سے زلزلہ زدگان کیلئے عطیات لینے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ہم تمام ملکوں کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے دکھ کی گھڑی میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے مدد کے خود اہل ہیں اس لئے ہم نے عطیات کی پیشکش کرنے کیلئے تمام ملکوں کا شکریہ ادا کیا ہے کہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہم اپنے وسائل سے زلزلہ زدگان کی مدد کرینگے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس حادثے میں لوگ زندگی کی بازی ہارے ، زخمی ہوئے اور گھروں کا نقصان ہوا لیکن سڑکیں ،بجلی کے کھمبے اور دیگر انفراسٹرکچر قائم رہا ۔ ہسپتالوں میں 70 فیصد بیڈ خالی پڑے ہیں اور بہت سے زخمی طبی امداد کے بعد اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں پاک فوج نے اپنا ایک دن کا راشن زلزلہ زدگان کو دیا ہے۔ 10 لاکھ ٹینٹ پنجاب حکومت نے بھجوائے ہیں ۔تمام اداروں نے اپنا کام بخوبی سر انجام دیا ہے اور تمام ادارے چوکس ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں ۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل اصغر نواز نے تازہ ترین صورتحال سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک 266 ہلاکتوں ، 1856 زخمیوں اور 11389 مکانات کے نقصانات کی تصدیق ہوئی ہے ۔ سپارکو کے ذریعے تصاویر بھی آ گئی ہیں پاک آرمی ، سول ایڈمنسٹریشن ، لوکل گورنمنٹ کے نمائندوں نے مختلف علاقوں میں جا کر تمام معلومات لی ہیں ۔ زخمیوں میں ہر قسم کے لوگ شامل ہیں بہت سے زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ تمام ہسپتالوں میں ہر قسم کی سہولتیں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گرنے والے زیادہ تر مکانات کچے اور دور دراز پہاڑوں میں تھے ہم نے ان گھروں کو بھی شامل کیا ہے جن کی صرف دیواریں تک گری ہیں ۔ چترال سوات، لوئر دیر ، اپر دیر جبکہ فاٹا میں باجوڑ ایجنسی کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ این ڈی ایم اے نے لاجسٹک سسٹم بنا رکھا ہے جس کے پاس قومی سطح پر ویئر ہاﺅس ہیں اسی طرح صوبائی سطح پر پی ایم ڈی اے کے ویئر ہاﺅس ہیں جبکہ ضلعی اور تحصیل سطح پر بھی ویئر ہاﺅس موجود ہیں یہاں ریسکیو آلات، فوڈ آئٹمز اور دیگر اشیاءایک پالیسی کے تحت رکھی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپارکو سے حاصل کردہ تصاویر کے مطابق ڈیمز اور دیگر تمام سٹرکچر محفوظ ہے پی ایف نے بھی تفصیلی فضائی کوریج کی ہے ۔کسی قسم کی کوئی بڑی سلائیڈنگ وغیرہ نہیں ہوئی۔ این ایچ اے کے مطابق تمام سڑکیں کھلی ہوئی ہیں بڑے زلزلے کے بعد اب تک 42 آفٹر شاکس آ چکے ہیں جن کی شدت 2.3 سے 5.3 ریکارڈ کی گئی ہے ۔ فیڈرل فلڈ کمیشن نے بھی ڈیمز کے محفوظ ہونے کی رپورٹ دی ہے پاکستان محکمہ موسمیات نے زلزلے کی شدت 8.1 ریکارڈ کی جو کہ متاثرہ علاقے کے بہت قریب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بلڈنگ کوڈز بنا رکھے ہیں جس کے تحت تمام عمارتیں زلزلہ پروف ہونی چاہئیں ۔ اب این ڈی ایم اے نے اونر شپ لی ہے اور اگلے سال تک فائر اینڈ سیفٹی کوڈز بھی بن جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سروے مکمل ہو چکا ہے اور ریلیف آپریشن چل رہا ہے ۔پاکستانی اور امریکی ادارے میں زلزلے کی شدت کے حوالے سے تضاد کے سوال پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد کرنا چاہئے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…