کہ وزیراعظم کو کوئی خطرہ نظر آرہا ہو ان جملوں کی ساخت سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ سید خورشید احمد اپنی گفتگو کے قلابے کہاں ملارہے ہیں وہ جس تصوراتی منظر کا حوالہ دے رہے ہیں اس میں مہم جوئی کی طرف اشارہ ہے ان سے دریافت کیا جانا چاہئے کہ طالع آزمائی میں جمہوریت اور پارلیمان ہی کا دھڑن تختہ ہوتا ہے سرکاری قائد حزب اختلاف نے اپنی اسی گفتگو میں گوہر افشانی کی ہے کہ سیاست دانوں پر کرپشن اور دہشت گردی کا الزام عائد کرنا ظلم ہے انہوں نے یاد دلایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ضیا الحق مرحوم سےکہا تھا کہ آپ کا مشن مکمل کروں گا۔ سید خورشید احمد شاہ جن کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے یہ کہہ کر صدی کا سب سے بڑا سچ بولاہے کہ ایسے لوگ سیاست میں آگئے ہیں جو روپیہ پیسہ کمانے کو اپنی منزل سمجھتے ہیں۔ شاہ صاحب اگر اپنی بات چیت میں سرے محل کے مالکان اور سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں جمع بے انتہا دولت کا بھی ذکر کردیتے امریکا، برطانیہ اور دبئی میں عالیشان محلات بنانے کا حو الہ بھی شامل کردیتے توا ن کا بیان مکمل تصور ہوتا۔پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کا اجلاس آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے بدھ کی شام کو تحریک انصاف کے رکن محسن عزیز کی نشاندہی پر چیئرمین میاں رضا ربانی کو کورم کے لئے گنتی کرانے پر مجبور ہونا پڑا اس طرح اجلاس جمعرات تک ملتوی کرنا پڑا۔ یہ رواں اجلاس میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی اور اس کی حلیف جماعتوں کی اکثریت کے ایوان میں کورم کی عدم موجودگی کےباعث اجلاس ملتوی کیا گیا حالانکہ پیپلزپارٹی کے سرکردہ ارکان کارروائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں قائد حزب اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن چوہدری جو عدیم الفرصت قانون دان ہیں اب ایوان کو بہت وقت دینے لگے ہیں