اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس سے متعلق لندن پولیس کی دستاویز کا ایک صفحہ منظر عام پر آگیا ہے۔ جس کے مطابق طارق میر اور محمد انور نے لندن پولیس کو بتایا کہ ایم کیو ایم کو بھارت سے رقوم ملتی ہیں۔ منی لانڈرنگ کیس میں زیر تفتیش رہنے والے سرفراز مرچنٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے دستاویز ایم کیو ایم کے 2سابق رہنماوں سے شیئر کیا تھا۔ لگتا ہے کہ ان میں سے ایک نے یہ صفحہ میڈیا کو جاری کیا ہے۔ لندن میٹروپولیٹن پولیس کی دستاویزات کا یہ صفحہ سرفراز مرچنٹ سے پولیس کے انٹرویو سے پہلے کی بریفنگ ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کن الزامات پر اور کن بنیادوں پر تحقیقات کر رہی ہے۔ دستاویز کے مطابق سرفراز مرچنٹ کو دسمبر2013 میں منی لانڈرنگ کے الزام کی تفتیش کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دستاویز میں دیے گئے پس منظر میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم سے متعلق ایک عمارت سے بھاری مقدار میں نقدی ضبط کی گئی اور برطانیہ میں کئی اثاثوں کی نشاندہی بھی ہوئی۔ باور کیا جاتا ہے کہ ضبط کی گئی رقم اور اثاثے مکمل طور پر یا اس کا کچھ حصہ بھارتی حکومت کی طرف سے یا کسی غیر قانونی سرگرمی کے تحت ایم کیو ایم کو فراہم کیا گیا ہے۔ پس منظر میں کہا گیا کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسٹر حسین اور ایم کیو ایم کے اراکین نے بھارتی حکومت سے ممنوعہ فنڈز لے کر پاکستان کے انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ معاملہ پاکستانی اور برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں بھی آتا ہے۔ دستاویز کے پس منظر کے مطابق2012 میں طارق میر اور محمد انور کے انٹرویو کیے گئے۔ انٹرویوز کے دوران طارق میر اور محمد انور دونوں نے بیان دیا کہ ایم کیو ایم بھارتی حکومت سے فنڈز لے رہی ہے۔ دوسری جانب سرفراز مرچنٹ نے جیو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کیس کی جاری تحقیقات سے متعلق دستاویزات چند ماہ پہلے ایم کیو ایم کے 2سرکردہ رہنماوں کے ساتھ شیئر کی تھیں۔ یہ دونوں رہنما اب ایم کیو ایم میں نہیں ہیں۔ ان میں سے ایک شخص کراچی میں اور دوسرا لندن میں ہے۔ سرفراز مرچنٹ نے بتایا کہ ان کے خیال میں یہ دستاویز پاکستان میں موجود اسی سابق رہنما نے جاری کی ہے۔ سرفراز مرچنٹ کا کہنا ہے کہ وہ دونوں سابق رہنماوں کے نام ثبوت کے ساتھ لندن میٹروپولیٹن پولیس یا پھر الطاف حسین کو بتانا چاہتے ہیں۔