اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر اعظم محمد نوازشریف نے بی بی سی کی متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے حوالے سے رپورٹ کی تحقیقات کی ہدایت دیتے ہوئے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان واضح کیا ہے کہ بی بی سی رپورٹ پر (آج)جمعہ کوایک خط حکومت برطانیہ کو لکھ رہے ہیں .برطانیہ سے ایم کیو ایم سے متعلق معلومات تک رسائی مانگیں گے .بی بی سی رپورٹ میں انتہائی حساس اور اہم انکشافات کئے گئے ہیں چاہتے ہیں حقائق تک پہنچنے کےلئے حکومت برطانیہ ہماری مدد کرے .بی بی سی پر چلنے والی رپورٹ کو ایم کیو ایم کے حامیوں اور کارکنوں کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے .چند مخصوص افراد کامعاملہ ہے .تحقیقات ہونگی .سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم اگلے چند روز میں پاکستان پہنچ جائےگی . ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے معظم علی سے تفتیش کریں گے ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور طارق فاطمی نے وزیراعظم ہاو س اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران وزیراعظم کو بی بی سی کی رپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔چوہدری نثار نے وزیراعظم نواز شریف کو رپورٹ کے حوالے سے ابتدائی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کے متعلقہ اداروں کو تحقیقات کی ہدایات دے دی ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ایم کیو ایم کے خلاف پیش کی جانے والی بی بی سی کی ڈاکومنٹری کی تحقیقات کی ہدایات دیتے ہوئے فوری طور پر ایک رپورٹ طلب کرلی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔بعدازاں وزیر داخلہ نے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن سے ملاقات کی جس میں عمران فارق قتل کیس، بی بی سی رپورٹ سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔گزشتہ روز کی بی بی سی رپورٹ کے حوالے سے وزیرِ داخلہ نے برٹش ہائی کمشنر کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا وزیر داخلہ نے کہا کہ بی بی سی رپورٹ میں انتہائی حساس اور اہم انکشافات کئے گئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ حقائق تک پہنچنے کے لئے حکومتِ برطانیہ ہماری مدد کرے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ دیر قبل برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کی تھی اور ملاقات میں برطانوی ہائی کمشنر کو حکومتی مو ¿قف سے آگاہ کیا۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ڈاکومنٹری میں انتہائی حساس اور اہم انکشافات کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت سے حقائق تک پہنچنے کے لیے مدد کی درخواست کررہے ہیں اور بی بی سی رپورٹ پر (آج) ایک خط حکومت برطانیہ کو لکھ رہا ہوں۔برطانوی حکومت کو خط لکھا جائےگا کہ پاکستان کو ایم کیو ایم سے متعلق معلومات تک رسائی دی جائے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس پر سیکیورٹی ایجنسیز نے برطانیہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم میں بہت اچھے سیاست دان اور محب وطن لوگ ہیں اس لیے میڈیا بی بی سی کی رپورٹ کے تناظر میں کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں کو نشانہ نہ بنائے۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ پاکستانی حکومت متحدہ قومی موومنٹ کے بارے میں بی بی سی پر چلنے والی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات سے متعلق معلومات کے حصول کےلئے برطانوی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔بی بی سی کی رپورٹ نے بہت سنگین مسئلے کی نشاندہی کی ہے جو مناسب تحقیقات کی متقاضی ہے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان حکومت اس معاملے کو بڑی سنجیدگی سے لے رہی ہے اور پاکستان کے دشمن ملک سے پیسے لینا ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے سے بھی بڑا معاملہ ہے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ بی بی سی پر چلنے والی رپورٹ کو ایم کیو ایم کے حامیوں اور کارکنوں کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے بلکہ یہ چند مخصوص افراد کا معاملہ ہے جس کے بارے میں تحقیقات ہوں گی۔ا ±نھوں نے کہا کہ اس سے پہلے پاکستانی خفیہ ادارے بھی متعدد بار یہ رپورٹس دے چکے ہیں کہ بھارتی خفیہ ادارہ را پاکستان میں شدت پسندی کو فروغ دینے اور اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کےلئے چند لوگوں کو پیسے دے رہا ہے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم اگلے چند روز میں پاکستان پہنچ جائے گی اور یہاں پر ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے معظم علی سے تفتیش کریں گے تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ یہ تفتیش بالواسطہ ہوگی یا بلا واسطہ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ برطانوی ہائی کمشنر کو یہ باور کرایا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں ایم کیو ایم سے متعلق پیش کیے گئے انکشافات انتہائی حساس اور پاکستان کےلئے تشویش کا باعث ہیں، اس سے متعلق تمام تر تفصیلات تک رسائی کے لیے پاکستان کی مدد کی جائے رپورٹ میں جو کچھ بیان کیا گیا ان کا حقائق سے کتنا تعلق ہے اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے، رپورٹ ایسے ملک سے آئی ہے جس کی عدلیہ شفافیت کی گواہی دنیا دیتی ہے تاہم ہم نے برطانوی حکومت سے معلومات تک رسائی مانگی ہے اور ایک بار رسائی مل گئی تو دروازے کھلتے جائیں گے برطانویہ ایک ذمے دار ملک ہے اس سے کوئی وٹہ سٹہ نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ایک بے گناہ پاکستانی قتل ہوا ہے اس لیے عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری ہم پرعائد ہوتی ہے