۔ جس پر اس شخص نے کہا کہ عدالت اگر ہمارے گواہان نہیں بلاتی تو ہم اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اپنی درخواست واپس لے لیں ۔ حفیظ پیرازہ کو عدالت نے کہا کہ فارم 15 اور نادرا رپورٹ منگوائی جا چکی ہے جس پر حفیظ پیزادہ نے کہا کہ فارم 15 سے متعلق مجھے علم نہیں ۔ ابھی تک موصول شدہ فارم 15 صرف 60 فیصد ہیں اور 40 فیصد غائب ہیں ۔ جس پر انتخابات اپنی افادیت کھو چکے ہیں الیکشن پلان میں بھی خامیاں تھیں ۔ الیکشن کا میٹریل ٹھیک طرح سے پولنگ سٹیشن تک نہیں پہنچایا گیا ۔ 11.5 ملین بیلٹ پیپرز ایکسٹرا چھاپے گئے ۔ اس لئے ہم نے درخواست کی کہ جوڈیشل کمیشن کو تحقیقاتی کمیشن میں تبدیل کیا جائے ۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آپ کے کہنے پر فارم 15 اور نادرا کی پری
سیکنینگ رپورٹ منگوائی گئی ۔ اب آپ کیا چاہتے ہیں ۔ جوڈیشل کمیشن نہیں یہ انکوائری کمیشن ہے ہم اسے تحقیقاتی کمیشن میں تبدیل نہیں کر سکتے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ اگر ہماری شمولیت ضروری نہیں تو بتا دیں ہم نہ آئیں ۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی سب کی شمولیت ضروری ہے۔ عدالت نے کہا کہ فارم 15 کو مرتب کرنے کے لئے مسترد شدہ بیلٹ پیپر اور فارم 14 کی مدد لی جا سکتی ہے ۔ پیزادہ نے کہا کہ رزلٹ مرتب کرنے میں تھیلوں کو چیک کرنا لازمی ہوتا ہے فارم 15 کے بغیر آر اوز رزلٹ مرتب نہیں کر سکتے ۔ کئی حلقوں سے فارم 15 موجود نہیں ہے ان کا رزلٹ کیسے مرتب کیا گیا ۔ تھیلوں کی پیکنگ پر پریذائیڈنگ آفسر کے دستخط موجود نہیں ہیں ۔ 9 ملین تک ایکسٹر بیلٹ پیپرز کا ریکارڈ موجود نہیں ہے جن کا ریکارڈ موجود نہیں ہے آر اوز کی ذمہ داری ہے وہ بیلٹ پیپر کا موازنہ کر کے رزلٹ مرتب کرتے ۔ عدالت نے پوچھا کہ پریذائیڈنگ آفیسر فارم 15 واپس نہ کرے تو اس کا کیا متبادل ہے ۔ تو پیرزادہ نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی رسید اور فارم 15 رزلٹ مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ عدالت نے پوچھا کیا آپ نے پری سکیننگ رپورٹ دیکھی ہے تو آپ کو اس سے کیا معلومات حاصل ہوئیں ۔ اس پر بتایا کہ عمران خان کے حلقے میں ایک لاکھ 80 ہزار بیلٹ پیپرز ایکسٹرا چھاپے گئے ۔ پری سکیننگ کا عمل بہت مہنگا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ فارم 15 سے رزلٹ نکالنے ہیں تو آپ نیا رزلٹ کیسے اخذ کر لیا ۔ ابھی تو کئی حلقوں سے فارم 15 موصول نہیں ہوئے ۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا ہمیں ایکسٹرا بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے حوالے سے آر اوز کو بلانا چاہئے ۔ شاہد حامد نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ تمام حلقوں کی نادرا پری سکیننگ رپورٹ بنوانی چاہئے ۔ شاہد حامد نے کہا کہ ہم نے 35 حلقوں کی نادرا سکیننگ رپورٹ کے لئے درخواست دی تھی جن میں سے 22 حلقوں کے لئے مانا گیا ۔ اس پر عدالت نے کہا کہ یہ الیکشن ٹریبونل نہیں جوڈیشل کمیشن ہے ۔ ہم نادرا کو سکیننگ رپورٹ کے لئے حکم نہیں دے سکتے اس کے لئے آپ کو الیکشن ٹریبونل جانا ہو گا ۔ شاہد حامد نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف حلقوں میں 10 سے 35 فیصد تک ایکسٹرا بیلٹ پیپر چھاپے گئے ان حلقوں میں این اے 117 میں 21فیصد، 125 میں فیصد28، 118 میں 17 فیصد، 53 میں 19 فیصد، 43 میں 10 فیصد، 34 میں 10 فیصد، 21 میں 10 فیصد ، 130 میں 33 فیصد، 157 میں 20 فیصد، 171 میں 17 فیصد اور 222 میں 10 فیصد ہیں۔ جن میں 10 فیصد سے 33 فیصد تک ایکسٹرا بیلٹ پیپرز چھاپے گئے عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو پنجاب کے حلقوں سے فارم 15 کی رپورٹ کل تک جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی ملتوی کر دی ۔د
تحریک انصاف کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کوتحقیقاتی کمیشن میں تبدیل کرنے کی درخواست مسترد
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں