اسلام آباد(سپیشل رپورٹ) سینئر صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ملٹری انٹیلیجنس کے ایک ریٹائرڈ کرنل نے ایبٹ آباد سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش کرنے میں سی آئی اے کی مدد کی۔ سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مذکورہ شخص ایک نجی سیکورٹی کمپنی بھی چلارہا تھا، اس نے متحدہ عرب امارات میں امریکی سفارتخانے میں سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کے بارے میں بتایاتھا جبکہ اس کے برخلاف امریکی صحافی سیمور ہرش کا دعویٰ تھاکہ اسامہ کے ٹھکانے کے بارے میں اسلام آباد میں واقعے امریکی سفارتخانے کو پاک فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر نے بتایا تھا۔انہوں نے کہا کہ القاعدہ کا سربراہ اسامہ بن لادن 2002میں پاکستان آیا اور ہری پور ، گجرانوالہ اور سیالکوٹ میں رہائش پذیر رہا، انہوں نے کہاکہ اس وقت القاعدہ کا آپریشنل ہیڈ خالد شیخ محمد نے 2002میں ہری پور میں اسامہ سے ملاقات کی ، جس کے بعد اسے پاکستانی ایجنسیوں نے حراست میں لے کر امریکا کے حوالے کردیا۔ اعزاز سید کا کہنا تھاکہ ایبٹ آباد میں اسامہ کا کمپاﺅنڈ 2005میں تعمیر کیا گیا تھا۔