راولپنڈی (نیوزڈیسک ) بینظیر بھٹو کاقتل،بینظیرجلسہ سے نکلنے کے بعد فوراً کس سے بات کرنا چاہتی تھیں،ناہیدخان نے کئی رازوں سے پردہ اٹھادیا،تہلکہ خیز انکشافات،سابق وزیر اعظم وچیئر پرسن بے نظیر بھٹوکے قتل کیس کے حقائق اور اس سے جڑی ہوئی کہانیوں بارے لب کشائی کرتے ہوئے انکی پولٹیکل سیکرٹری ونظریاتی گروپ کی چیئرپرسن ناہیدخان نے انکشاف کیا کہ بی بی شہید کو لیاقت باغ کے جلسہ گاہ سے نکلنے کے بعد کسی کی کال نہیں آئی اور انھیں سر میں گولی لگی تھی ، وہ جلسہ سے نکلنے کے بعد نواز شریف سے بات کرناچاہتی تھی۔ جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ میں لیاقت باغ کے سٹیج سے لے کر گاڑی میں انکے ساتھ تھی ، بی بی اس دن بہت خوش تھیں ، عوام کو نعرے لگاتے دیکھ کر انھوں نے خود مائیک لے کر پیچھے بیٹھے ہوئے صفدر عباسی کو دیااور نعرے لگانے کا کہا، جب نعرے لگنے شروع ہوئے تو کارکنوں میں جوش وخروش آگیا، کارکنوں کی بے تابی اور جوش دیکھ کر بی بی گاڑی سے باہر آگئیں ، سٹیج سے لے کر باہر آنے تک کسی کو فون نہیں آیا، بی بی شہید جلسہ گاہ سے باہر آنے کے بعد جب گاڑی میں بیٹھیں تو انھوں نے نواز شریف سے بات کرنے اور انکے شہید ہونے والے کارکنوں کا افسوس کرنے کے لیے فون ملانے کا کہا، ابھی میں نمبر پنچ کر رہی تھی کہ انھوں نے ہاتھ سے روک دیا، پھر وہ گاڑی سے خود ہی نکل آئیں اور نعروں کا جواب ہاتھ سے دینے لگ پڑیں ، گولی چلنے کے بعد وہ گاڑی میں اندر کی جانب گری تھیں ، انھیں گولی لگی ہوئی تھی خون بہہ رہاتھا، ناہید خان کا کہناتھاکہ ابھی تو حقیقی معنوں میں تفتیش ہونا باقی ہے ، بی بی کا ناحق خون انصاف مانگ رہاہے ، انکی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔