انہوں نے اس بات سے سختی کے ساتھ انکار کیا اور کہا کہ لندن میں صرف طاہر القادری سے ملاقات ہوئی تھی۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کے بارے میں استفسار پر چوہدری شجاعت نے انہیں اپنے وقت کا انتہائی کامیاب سیاست دان قرار دیا اور کہا کہ زرداری میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت ہے۔ چوہدری شجاعت حسین نے بتایا جب ایوان صدر میں ان کی آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی تھی اس وقت انہوں نے (زرداری) نے بتایا تھا کہ وہ اقتدار کی نہیں بلکہ مفاہمت کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ ایوان صدر سے ملاقات کے بعد باہر آکر چوہدری شجاعت نے اپنے کزن پرویز الہی کو بتایا کہ یہ شخص (زرداری) اپنی صدارت کے پانچ سال کامیابی سے مکمل کرے گا اور ایک کامیاب سیاست دان ثابت ہوگا۔ چوہدری شجاعت نے کہا کہ وہ نظریاتی طور پر پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں لیکن وہ ذاتی طور پر ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں۔ آصف زرداری کے بارے میں اپنی یادداشت کی بنیاد پر چوہدری شجاعت نے کہا کہ جب انہوں نے وزارتوں کیلئے اپنے پارٹی لیڈروں کے 22 نام دیئے جبکہ19 وزرا کی جگہ تھی۔ چوہدری شجاعت کے مطابق زرداری نے ان سے آکر پوچھا کہ دیکھیںکہیں کوئی رہ تونہیں گیا۔ زرداری نے انہیں بتایا کہ جب وہ سمجھوتہ کرنے جارہے تھے، پیپلز پارٹی کے بعض رہنمائوں نے اس کی مخالفت کی لیکن شجاعت کے مطابق زرداری نے انہیں بتایا کہ چوہدری شجاعت حسین کے والد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں مرتضی بھٹو نے قتل کیا لہذا یہ ان کے مقابلے میں چوہدری شجاعت کے لئے بڑی بات تھی۔ چوہدری شجاعت حسین کئی دنوں سے لیگی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں مصروف تھے۔میں نے استفسار کیا کہ آیا وہ مسلم لیگ کو متحد کرنے میں مصروف ہیں تو ان کا جواب تھا کہ مسلم لیگیں ایک نہیں ہوسکتیں۔ لیکن مسلم لیگی ساتھ ضرور بیٹھ سکتے یا جمع ہوسکتے ہیں۔