انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تو نوازشریف کیلیے وکلاکی خدمات بھی حاصل کرلی تھیں اور وہ اٹک کے دورے بھی کرتے رہے جہاں نواز شریف کو رکھا گیا تھا ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 2003میں سعودی عرب روانگی سے دوروز قبل نواز شریف نے انہیں (چوہدری شجاعت)، پرویزالہی اور اعجاز الحق کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے بعد سے ان کی نوازشریف سے اب تک کبھی کوئی تفصیلی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دوران حراست نواز شریف کو اٹک قلعہ میں تمام تر سہولتیں حاصل تھیں حتی کہ وہ کھانوں کیلئے اپنا مینو استعمال کرتے تھے۔ نواز شریف کی کارکردگی کے بارے میں شجاعت نے پیشنگوئی کی کہ انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں اور آئندہ عام انتخابات کے بعد وہ ریٹائرمنٹ کی جانب جارہے ہیں۔ جب پوچھا گیا کہ ان کی جگہ کون لے گا؟ چوہدری شجاعت حسین نے جواب دیا کہ ان کا کوئی متبادل نہیں اور نواز شریف کے بغیر تمام ہی صفر ہیں۔ جن لوگوں نے حکمراں شریف برادران کے قریب رہ کر کام کیا، ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے رویوں میں فرق ہے۔ جب اس کی وجہ سے دریافت کی گئی تو چوہدری شجاحت حسین نے توقف کے ساتھ جواب دیا کہ شہباز شریف اپنے اختیارات کی طاقت کو استعمال کرتے اور نواز شریف دیگر کو سنتے ہیں۔ اگست2014 میں نواز شریف کے خلاف چوہدری شجاعت حسین پاکستان عوامی تحریک اور اس کے سربراہ طاہر القادری کے حامی رہے۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ احتجاجی دھرنا مطلوبہ مقاصد کے حصول میں کیوں ناکام رہا؟ شجاعت نے بتایا کہ انہوں نے طاہر القادری کو نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ واپس لینے اور باقی مطالبات پرزور دینے کیلئے کہا تھا لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔ ان کے مطابق اچانک طاہر القادری نے انہیں بتایا کہ انہوں نے دھرنا کی جگہ چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کیلئے انہوں نے تفصیلی مشاورت نہیں کی۔ چوہدری شجاعت حسین کے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ قریبی تعلقات رہے۔ میں نے ان سے دھرنے سے قبل آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) ظہیر الاسلام کے ساتھ ان کی ملاقات کی تفصیلات دریافت کیں تو انہوں نے ملاقات ہونے سے انکار نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر قومی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ جب پوچھا گیا کہ آیا جولائی میں جنرل ظہیر الاسلام کی امریکا کے دورے سے واپسی پر ان کی لندن میں آئی ایس آئی کے سربراہ سے ملاقات ہوئی تھی؟ جسے حکمراں شریف برادران کے خلافلندن پلان کا نام بھی دیا جاتا ہے۔