پاکستان لائرز فورم کا فیصلہ دیکھا جا سکتا ہے جتنی بھی باتیں ہوتی رہی ہیں اور اس وقت کے آئینی پرویژنز کے تحت ہی ہوتی رہی ہیں اگر آئین میں یہ گنجائش ہوتی تو کیا وہ فوجی عدالتیں قائم کی جا سکتی تھیں اور اپنے کام کر سکتی تھیں ۔ حامد خان نے کہا کہ اس پہلو کو بھی اس کیس میں زیر بحث لایا گیا ہے ۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ عدالت نے آئینی ترمیم کوکالعدم قرار نہیں دیا بلکہ اس کے لئے بھی ایک راستہ نکالا تھا ۔ حامد خان نے کہا کہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 16 جون جو دوبارہ اس کی سماعت شروع کریں گے آپ کب تک دلائل مکمل کریں گے ۔ حامد خان نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر بھی دلائل دیں گی ۔ وہ ایک روز میں دلائل مکمل کر لیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی اور نے دلائل دینا ہیں تو وہ 17 جون کو دے سکتا ہے ہم رواں ہفتے اس مقدمے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں ۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم تو قانونی وضاحت دیکھنی ہے اگر اس معاملے کی شروع دن سے اجازت ہوتی تو کیا فوجی عدالتیں قائم ہو سکتی تھی اور کام کر سکتی تھیں کیا عدالت یہ کہہ سکتی تھی کہ یہ آئین کے خلاف ہے ۔