چاہئے جب ایک شخص کے پاس زیادہ دیر اختیار رہیں گے تو یہ اختیارات بدعنوانی کے لئے استعمال ہوں گے ۔ اداروں کا ہے پیام اور میرا اور اور ۔ کے درمندوں کا پیام ہے اور ۔ انہوں نے آرٹیکل 175 اے پر بھی دلائل دیئے ۔ جوڈیش کمیشن میں ججز کے تقرر میں ایک شخص کو ناموں کے انتخاب کی اجازت دی گئی ہے جوڈیشل کمیشں پر میرے سنجیدہ قسم کے تحفظات ہیں ایک شخص چیف جسٹس کس طرح سے یہ سب نامون کا انتخاب کر سکتا ہے جو ناموں کا انتخاب کرتا ہے جن کو جوڈیشل کمیشن کے بعد منظوری کے لئے پارلیمانی کمیشن کو ارسال کر دیا جاتا ہے ۔ فیڈرل شریعت کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی خالی آسامیوں پر چیف جسٹس صاحبان ہیں جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین کو یہ نام لکھ کر بھیج دیتاہے اور نامزدگی کی سفارش کرتا ہے ۔ مجھے اس لئے جج نہیں بنایا گیا چونکہ میرا تعلق ایک عام خاندان اور غریب خاندان سے تھا ۔ میں یہ مثال دے رہا ہوں ہزاروں وکلاء موجود ہیں کوئی بھی ان کے ناموں کو پیش نہیں کرتا کیونکہ یہ طریقہ کار نہیں ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 176 کی سب سیکشن 8 کے خلاف ہیں یا رولز کے بھی خلاف ہیں ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آپ نے تجویز کیا تھا کہ پہلے درخواستیں مانگی جائیں پھر ان کا امتحان کے بعد انتخاب ہونا چاہئے ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ انگلستان میں جج کیسے بناتے ہیں ۔ لارڈ چانسلر پورے انگلستان سے ججز کی خالی نشستوں کے حوالے سے درخواستیں مانگتا ہے ۔ اس میں سیاستدان ، وکلا اور پروفیسرز تک شامل ہیں اور یہ 900 سال سے چلا آ رہا ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ 900 سال سے نہیں 2005 میں یہ قانون بنا ہے ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ صرف چیف جسٹس کو ہی نامزدگی کا اختیار کیوں ۔ سب وکلاءکا یہ بنیادی حق ہے آرٹیکل (3 ) 192 اے کے تحت وہ وکالت کی پریکٹس کرتے ہیں ۔ 10 سال تک وہ ہائی کورٹ کے وکیل بنتے ہیں تب وہ ہائی کورٹ کے ججز بن سکتے ہیں ۔ آرٹیکل 175 اے کو اس آرٹیکل کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے ، 2 اے کو بھی ملایا جائے ۔ جسٹس سرمد نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ ایلیٹ کلب ہے اور چیف جسٹس اپنی مرضی کا ججز نامزد کرتا ہے ۔