علامہ اقبال نے کہا تھا کہ ایک شخص کو دی گئی قوت ایک نشائی قوت ہے جو خطرناک ہے ۔ اے سی کپور پرنسپل آف پولیٹیکل سائنس کہتے ہیں کہ وہ اختیارات انتہائی خطرانک جو کوئی ایک استعمال کرتا ہے ۔ ہمارے ملک میں جمہوریت نہیں پلوٹو کریسی ہے امیروں کی حکومت امیروں کے ذریعے ۔ انہوں نے 63 بی کا بھی حوالہ دیا ۔ ایک شخص کو 5 کی سزا سیکیورٹی آف پاکستان یا غداری کی وجہ سے دی جائے اور اسے نااہل قرار دیا جائے مگر 5 سال کے بعد اسے پھر سے اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ پھر سے سیاست کرنا شروع کر دیتا ہے اور وہ اہل قرار دے دیا جاتا ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اس کا سزا یافتہ ہونا برقرار رہے گا ۔۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ ممبر اسمبلی کے لئے ایماندار ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ جسٹس سرمد نے کہا کہ اگر کوئی غیر مسلم ہو گا تو وہ اچھے کردار کا حامل ہونا ضروری ہے لیکن یہ بدکردار بھی تو ہو سکتا ہے وہ بھی منتخب ہو جاتا ہے ۔ کیا صرف مسلمانوں کا ہی اچھا کردار ہوتا ہے یا باقیوں کا نہیں ہوتا ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ آپ کا فرمانا بجا ہے جسٹس سرمد نے کہا کہ ہمارے پارلیمنٹیرینز ہیں ہم ان کے محبوس اور قیدی ہیں ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے گناہوں کو صاف شفاف اور دھونے کا موقع دیا ہے کہ وہ پانچ سالوں میں خود کو صحیح کرے ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایسا ہو ہو مگر اب ہوتا نہیں ۔ انہوں نے آرٹیکل 19 اے کا ذکر کیا ۔ اب وزیرا عظم جب چاہے اور جتنے عرصے چاہے وزیر اعظم رہ سکتا ہے اگر اتھارٹی میں تبدیلی نہیں ہو گی معاملات بھی نہیں بدلیں گے ۔ جمہوریت ایسا نظام ہے جس میں اتھارٹی کو بدلتے رہنا چاہئے ایک شخص کا ہر وقت صاحب اختیار رہنا خطرناک ہے اور یہ جمہوریت نہیں ہے ۔ ایک شخص کو کئی بار وزیر اعظم بننے کی اجازت دینا غلط ہے ۔ ایسا نہیں ہونا