جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا کہ ہم اس نظام کے اسیر ہوتے ہیں کہ جس سے انصاف مل رہا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اتنے مانوس صیاد سے ہو گئے ہیں کہ اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ ہم چونکہ آئیں تو سے ڈرنا طرز کہن پر اڑنا‘ منزل ہی کٹھن ہے قومون کی زندگی میں۔ 1980 سے قونان میں لکھا ہوا ہے کہ کوئی مائی لارد نہیں کہے گا مگر آج بھی کہا جاتا ہے ٹائی عیسائیوں کی مہربانی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اس کے فائدے بھی ہیں کہ ہمارے استاد کہتے ہیں کہ اس ٹائی سے ہم اپنی ناک بھی پونچھ سکتے ہیں۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ اردو کا نفاذ نہ ہونا بھی غلامانہ ذہنیت کی وجہ سے ہے۔ جسٹس سرمد نے کہا کہ چلتے چلتے ایک سوال کرتا ہوں انگریز چلتے چلتے اپنا نظام دے گیا اور خود اسلامی نظام پر چل رہے ہیں اے کے ڈوگر نے کہا کہ حضرت عمرؓ ساری رات لوگوں کی چوکیداری کرتے تھے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ایک فیصلہ ہمیں اسلام نے بھی دے دیا ہے وہ بھی پڑھ لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی اور درخواست گزار باقی رہ گیا ہے کہ جس نے دلائل دینا ہوں تو کوئی بھی وکیل سامنے نہ آیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی۔