ہے آپ کا دائرہ کار ختم ہو چکا ہے آپ اپنا فیصلہ کر سکتے ہیں آپ کو فکر ہے کہ میں ججز پر الزام لگا رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے اختیار کے بارے میں ایک بات سن لیں بنیادی حقوق اگر معطل ہیں تو لوگ عدالتوں سے کس طرح سے رجوع کریں گے۔ اس کے باوجود بھی کیا ہم اپنا آئینی اختیار استعمال کر سکتے ہیں خالد انور نے کہا کہ میں 21 ویں ترمیم کے حوالے سے بات کر رہا ہوں۔ کس کو پھانسی ہوتی ہے یا نہیں مجھے اس سے سروکار نہیں ہے اب صرف آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ آپ پر پابندی آ گئی ہے جسٹس میاں ثاقب نے کہا کہ اگر ہم اس آئینی ترمیم کا جائزہ نہیں لے سکتے تو ترمیم کے تحت ہونے والے فیصلے اگر منصفانہ اور بدنیتی پر مبنی ہوں تو کیا ہم ان کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ خالد انور نے کہا کہ ٹرائل ہو جاتا ہے کسی آدمی کو سزا مل جاتی ہے تو اس وقت یہ سوالات اٹھ سکتے ہیں اب یہ سوالات آپ کے سامنے نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سوالات ہمارے سامنے ہیں آپ نے بھارت سمیت بہت سے ملکوں کے آئین پڑھ ڈالے ہیں تو پھر یہ بات کیوں؟ اگر کچھ دیر کے لئے آپ یہ بھول جائیں کہ آپ حکومت کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں اس سے ہٹ کر انصاف پسند بن کر بتادیں کہ کیا ہم اپنا اختیار استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں۔ خالد انور نے کہا کہ مجھے ایک شہری کے تحت کچھ اور کہہ سکتا ہوں اگر یہ جواب دیا تو میرے موکل کی خواہش کے برعکس ہو جائے گا اس لئے اس پر مزید بات نہیں کروں گا اور یہ میرے موکل کو نقصان کا باعث ہو گا۔ کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔