”بول پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ“ یہ الفاظ گزشتہ کئی مہینوں سے پورے پاکستان میں گونج رہے ہیں۔ نئے میڈیا گروپ کی حقیقت اور اس کے دعوﺅں کے بارے میں ایک عرصے سے سوالات اٹھائے جارہے تھے اور عوام کے ساتھ ساتھ ماہرین بھی یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ ’سب سے بڑے میڈیا گروپ‘ کے لئے بے شمار فنڈز کہاں سے آرہے ہیں۔ امریکہ کے مشہور اخبار ”نیویارک ٹائمز“ نے بالآخر ایک طویل تحقیق کے بعد اپنی شائع شدہ رپورٹ میںدعویٰ کیا ہے کہ “بول”کے پیچھے موجود کمپنی Axact صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کا ایک بہت بڑا ”فراڈ گروپ“ ہے۔”نیویارک ٹائمز“ نے اپنی شائر شدہ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ گروپ گزشتہ کئی سالوں سے متعدد قسم کی جعلسازیوں کے ذریعے اربوں ڈالر کما چکا ہے لیکن اس کی ناجائز آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ جعلی تعلیمی اسناد کی فروخت ہے اور یہ کاروبار پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ انٹرنیٹ پر نظر ڈالیں تو اس گروپ کی وسیع و عریض تعلیمی سلطنت نظر آتی ہے جس میں سینکڑوں یونیورسٹیاں اور ہائی سکول شامل ہیں، جن کے شاندار نام ہیں اور ان کے روشن امریکی کیمپسز میں مسکراتے ہوئے پروفیسر پڑھاتے نظر آتے ہیں۔ یہ جعلی تعلیمی ادارے نرسنگ سے لے کر ایروناٹیکل انجینئرنگ تک درجنوں شعبوں میں ڈگریاں جاری کرتے ہیں۔ ان ڈگریوں کی تعریف و توصیف کے لئےCNNiReport پر پ±رجوش ویڈیوز ملتی ہیں اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دستخطوں والے سرٹیفکیٹ بھی نظر آتے ہیں جنہیں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی تصدیق کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔