بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی گلالئی کیلئے دولتِ مشترکہ کایوتھ ایوارڈ

datetime 11  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 28 سالہ گلالئی اسماعیل کو دولتِ مشترکہ کے یوتھ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔اس ایوارڈ کے لیے براعظم ایشیا سے بھارت سے دو اور سنگاپور اور پاکستان سے ایک ایک نوجوان شخصیت کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سیگلالئی ہی اس ایوارڈ کی حقدار قرار پائیں۔ایوارڈ کی تقریب منگل کو لندن میں منعقد ہوئی جس کے بعد بی بی سی اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گلائی اسماعیل نے بتایا کہ وہ گذشتہ 12 سال سے پاکستان میں نوجوانوں کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں۔گلالئی اسماعیل نے 16 سال کی عمر میں ’اویئر گرلز‘ نامی غیر سرکاری تنظیم کی بنیاد رکھی تاکہ نوجوان لڑکیوں کو اْن کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کی جا سکے۔2013 میں پاکستان میں انتخابات کے دوران انھوں نے ایک سو خواتین پر ایک ٹیم تشکیل دی جس نے گھریلو تشدد اور کم عمری کی شادیوں جیسے معاملات پر کام کیا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایوارڈ کے لیے اپنے انتخاب پرگلالئی نے بتایا کہ ان کا تعلق جس علاقے سے ہے ’وہاں لڑکیوں کے حقوق یا پھر انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے آواز بلند کرنا خاصا مشکل ہے۔‘لڑکیوں کے حقوق یا پھر انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے آواز بلند کرنا خاصا مشکل ہے۔اگر آپ آواز اْٹھاتے ہیں تو اکثر آپ کو بہت سارے خطرات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔گلالئی اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ آواز اْٹھاتے ہیں تو اکثر آپ کو بہت سارے خطرات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ تو اِسی وجہ سے اْنھیں لگا کہ میں نے کوئی نمایاں کام کیا ہے۔‘اْنھوں نے کہا کہ 12 سال قبل جب انھوں نے لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام شروع کیا تو اْس وقت ماحول خاصا دوستانہ تھا اور اِتنی مشکلات اور خطرات نہیں تھے جتنے آج درپیش ہیں۔گلالئی اسماعیل کا کہنا تھا کہ انھیں روزمرہ زندگی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔’سوشل میڈیا پر بھی ہم اکثر دیکھتے ہیں چند نوجوان پْرتشدد اور نفرت آمیز باتیں کرتے ہیں صرف اِس وجہ سے کہ جو کام ہم لڑکیوں کے لیے یا انتہا پسندی کے خلاف کر رہے ہیں۔ تو اختلافات کا سامنا ہمیں سوشل میڈیا اور حقیقی زندگی میں بھی کرنا پڑتا ہے۔‘سنہ 2014 میں انٹرنیشنل ہیومنسٹ ایوارڈ حاصل کرنے والی اور فارن پالیسی میگزین کی 2013 کی گلوبل تھنکرز میں سے ایک گلالئی اسماعیل نے اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ صرف موجودہ حالات کا مقابلہ وہ تنہا نہیں کر رہیں بلکہ کئی نوجوان لڑکیاں اور لڑکے اِس کام اْن کا ساتھ دے رہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…