اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی گلالئی کیلئے دولتِ مشترکہ کایوتھ ایوارڈ

datetime 11  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 28 سالہ گلالئی اسماعیل کو دولتِ مشترکہ کے یوتھ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔اس ایوارڈ کے لیے براعظم ایشیا سے بھارت سے دو اور سنگاپور اور پاکستان سے ایک ایک نوجوان شخصیت کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سیگلالئی ہی اس ایوارڈ کی حقدار قرار پائیں۔ایوارڈ کی تقریب منگل کو لندن میں منعقد ہوئی جس کے بعد بی بی سی اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گلائی اسماعیل نے بتایا کہ وہ گذشتہ 12 سال سے پاکستان میں نوجوانوں کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں۔گلالئی اسماعیل نے 16 سال کی عمر میں ’اویئر گرلز‘ نامی غیر سرکاری تنظیم کی بنیاد رکھی تاکہ نوجوان لڑکیوں کو اْن کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کی جا سکے۔2013 میں پاکستان میں انتخابات کے دوران انھوں نے ایک سو خواتین پر ایک ٹیم تشکیل دی جس نے گھریلو تشدد اور کم عمری کی شادیوں جیسے معاملات پر کام کیا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایوارڈ کے لیے اپنے انتخاب پرگلالئی نے بتایا کہ ان کا تعلق جس علاقے سے ہے ’وہاں لڑکیوں کے حقوق یا پھر انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے آواز بلند کرنا خاصا مشکل ہے۔‘لڑکیوں کے حقوق یا پھر انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے آواز بلند کرنا خاصا مشکل ہے۔اگر آپ آواز اْٹھاتے ہیں تو اکثر آپ کو بہت سارے خطرات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔گلالئی اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ آواز اْٹھاتے ہیں تو اکثر آپ کو بہت سارے خطرات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ تو اِسی وجہ سے اْنھیں لگا کہ میں نے کوئی نمایاں کام کیا ہے۔‘اْنھوں نے کہا کہ 12 سال قبل جب انھوں نے لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام شروع کیا تو اْس وقت ماحول خاصا دوستانہ تھا اور اِتنی مشکلات اور خطرات نہیں تھے جتنے آج درپیش ہیں۔گلالئی اسماعیل کا کہنا تھا کہ انھیں روزمرہ زندگی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔’سوشل میڈیا پر بھی ہم اکثر دیکھتے ہیں چند نوجوان پْرتشدد اور نفرت آمیز باتیں کرتے ہیں صرف اِس وجہ سے کہ جو کام ہم لڑکیوں کے لیے یا انتہا پسندی کے خلاف کر رہے ہیں۔ تو اختلافات کا سامنا ہمیں سوشل میڈیا اور حقیقی زندگی میں بھی کرنا پڑتا ہے۔‘سنہ 2014 میں انٹرنیشنل ہیومنسٹ ایوارڈ حاصل کرنے والی اور فارن پالیسی میگزین کی 2013 کی گلوبل تھنکرز میں سے ایک گلالئی اسماعیل نے اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ صرف موجودہ حالات کا مقابلہ وہ تنہا نہیں کر رہیں بلکہ کئی نوجوان لڑکیاں اور لڑکے اِس کام اْن کا ساتھ دے رہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…