کنور واحدخورشید نے انکشاف کیا” ہمیں محسوس ہو رہا تھا 2013ءکے الیکشنوں میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آ جائے گی چنانچہ ہم نے پیش بندی کے طور پر ن لیگ کے لوگوں کو بھی نوازنا شروع کر دیا‘ ہم نے منصب ڈوگر سے اس کا آغاز کیا‘ ہم نے 22 مئی 2012ءکو منصب ڈوگر کے ذریعے اسلام آباد کے ایف سیکٹر میں عبدالقیوم نامی ایک شخص سے ایک ارب 20 لاکھ روپے میں کراﺅن پلازہ خریدا‘ اس ڈیل
میں ظفر گوندل اور منصب ڈوگر دونوں نے براہ راست رقم کمائی‘منصب ڈوگر 2013ءمیں این اے 164سے ن لیگ کے ایم این اے منتخب ہوئے“ کنور خورشید نے دعویٰ کیا”راجہ پرویز اشرف نے 22 جون 2012ءکو وزیراعظم کا حلف اٹھا یا‘ نئی کابینہ بنی توہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کی وزارت بدستور چودھری وجاہت کے پاس رہی اور ای او بی آئی چودھری وجاہت کا ماتحت ادارہ تھا‘ نئی کابینہ میں نذر محمد گوندل کو کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (کیڈ) کا پورٹ فولیو مل گیا یوں ہمارا کام مزید آسان ہو گیا‘ اب ہمارا وزیر چودھری وجاہت تھا‘ اسلام آباد اور سی ڈی اے نذر محمد گوندل کے پاس تھا‘ ای او بی آئی کا چیئرمین ظفر گوندل تھا اور ادارے کا ڈائریکٹر جنرل انویسٹمنٹ میںتھا‘ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی ہم پر مہربان تھے چنانچہ ہمارے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی“۔کنور خورشید نے انکشاف کیا” ہمیں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے خطرہ تھا‘ ہماری کہانیاں تھوڑی تھوڑی سامنے آنے لگی تھیں‘ ہمیں محسوس ہوا چیف جسٹس ہمارے خلاف سوموٹو لے لے گا چنانچہ ہم نے مستقبل کے خطرات سے بچنے کےلئے ڈاکٹر امجد کو زیر بار لانے کا فیصلہ کیا‘ ڈاکٹر امجد لاہور کی ایک بڑی ہاﺅسنگ سکیم کے مالک ہیں‘ یہ افتخار محمد چودھری کے سمدھی بن رہے تھے‘ چیف جسٹس کی صاحبزادی کی شادی ڈاکٹر امجد کے بیٹے سے
طے ہو رہی تھی‘ ڈاکٹر امجد چودھری برادران کے قریبی دوست بھی تھے‘ ڈاکٹر امجد کی بیگم انجم امجد پرویز الٰہی کے دور میں پنجاب کی ایم پی اے رہی تھی‘ ہم نے چودھری برادران کی ہدایت پر ڈاکٹر امجد سے ایک ارب روپے میں پلاٹ خریدلیا‘ یہ پلاٹ ایڈن گارڈن ہاﺅسنگ سکیم میں تھا‘ اس کا کمیشن چودھری برادران اور ظفر گوندل نے براہ راست وصول کیا ‘ ہم نے اس دوران وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے عزیزوں سے بھی جائیدادیں خریدنا شروع کر دیں‘
ہم نے سب سے پہلے 18 دسمبر 2012ءکو کلر کہار میں 3 کروڑ 20 لاکھ روپے میں پراپرٹی خریدی ‘ یہ جائیداد وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر خریدی گئی‘ یہ جائیداد مقصود الحق کی ملکیت تھی‘ وہ وزیراعظم کے داماد راجہ عظیم کے بڑے بھائی تھے‘ ہم نے راجہ مقصود الحق سے چکوال تلہ گنگ روڈ پر بھی ایک پراپرٹی خریدی‘ یہ جائیداد چھ کروڑ 45 لاکھ روپے میں خریدی گئی‘ ہمیں یہ ہدایت بھی وزیراعظم سے ملی تھی یوں وزیراعظم کے داماد کو مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے ادا کئے گئے‘ ‘۔
کنور خورشید نے انکشاف کیا ”پاکستان تحریک انصاف اس دوران ایک بڑی سیاسی طاقت بن چکی تھی‘ نذر محمد گوندل کا خیال تھا یہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر 2013ءکا الیکشن ہار جائیںگے لہٰذا یہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کی منصوبہ بندی کرنے لگے‘ علیم خان اور عامر مغل اس میں گوندل برادرز کی مدد کر سکتے تھے چنانچہ انہوں نے علیم خان اور عامر مغل کے گرد جالہ بننا شروع کر دیا‘ ہم نے 16 جولائی 2012ءکو علیم خان سے ایک ارب 30 کروڑ روپے میں پلاٹ خریدا‘
یہ پلاٹ ریور ایج ہاﺅسنگ سکیم لاہور میں تھا اور یہ علیم خان کی کمپنی وژن ڈویلپر لاہور کی ملکیت تھا‘ نذر محمد گوندل اس ڈیل کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف سے صوبائی اور وفاقی اسمبلی کے سات آٹھ ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے تھے‘ ہم نے پلاٹ خرید لیا‘ ڈیل کے ایک سرکاری نقطے کی وجہ سے علیم خان کو 30 کروڑ روپے کا فائدہ ہونا تھا لیکن وہ نقطہ غلطی سے خارج ہو گیا‘ علیم خان ناراض ہو گئے‘ گوندل برادرز نے انہیں راضی کرنے کےلئے 9 فروری 2013ءکو ریور ایج ہاﺅسنگ سکیم کا ایک دوسرا پلاٹ بھی خرید لیا‘ یہ پلاٹ بھی ایک ارب 30 کروڑ روپے میں خریدا گیا تھا یوں علیم خان کو مجموی طور پر 2 ارب 60 کروڑ روپے ادا کئے گئے‘یہ دونوں پلاٹ دریا برد تھے‘
عامر مغل ہمارا اگلا ٹارگٹ تھا‘ گوندل برادرز کا خیال تھا یہ عمران خان اور علیم دونوں کے قریب ہے اور یہ مستقبل میں ہماری مدد کرے گا چنانچہ ہم نے 30 جنوری 2013ءکو عامر مغل سے مزید دو پراپرٹیز خرید لیں‘ پہلی پراپرٹی مال روڈ لاہور پر تھی‘ ہم نے یہ پراپرٹی 79 کروڑ میں خریدی‘ دوسری پراپرٹی گلبرگ لاہور کا ایک پرانا گھر تھا‘ یہ گھر 33 کروڑ روپے میں خریدا گیا‘ یوں عامر مغل کو مجموعی طور پر 7 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا (نوٹ: گوندل برادرز نے عامر مغل سے اس سے قبل ایک ارب 47 کروڑ روپے کا پلاٹ بھی خریدا تھا اور اس پلاٹ پر چار ارب چالیس کروڑ مالیت کی عمارت بنانے کا ٹھیکہ بھی دیا تھا) کنور خورشید کے بقول ہماری کہانیاں اس دوران ایف آئی اے اور سپریم کورٹ تک پہنچ گئیں‘
ہم گرفتاری کے قریب تھے چنانچہ ہم نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو نرم کرنے کےلئے ڈاکٹر امجد کو مزید ”اوبلائج“ کرنا شروع کر دیا‘ ہم نے 7 فروری 2013ءکو ایڈن ہاﺅسنگ سوسائٹی فیصل آباد کا ایک پلاٹ بھی 90 کروڑ روپے میں خرید لیا‘ یہ پلاٹ ضیاءالطاف کی ملکیت تھا ‘ یہ ڈاکٹر امجد کا فرنٹ مین تھا یوں ہم نے ڈاکٹر امجد سے مجموعی طور پر ایک ارب 90 کروڑ روپے کی پراپرٹیز خریدیں‘ ہم نے اس دوران فقیر پلازہ کے مالک نواز احمد کو پارکنگ لاٹ کےلئے بھی 3 کروڑ 60 لاکھ روپے دیئے‘
ہم نے 20 فروری 2013ءکو پاک عرب ہاﺅسنگ سکیم کا ایک پلاٹ بھی ایک ارب 15 کروڑ روپے میں خریدا‘ یہ پلاٹ سکیم کے ڈائریکٹر عمار احمد خان کی ملکیت تھا‘عمار احمد خان پیپلز پارٹی کے مشہور خاندان گلزار فیملی کا حصہ تھا“ ۔کنور واحد خورشید نے دعویٰ کیا” 16 مارچ 2013ءکو حکومت کی مدت ختم ہو رہی تھی‘ مارچ کے شروع میں چودھری وجاہت اور ظفر گوندل کو ایک بار پھر جی ایچ کیو بلایا گیا‘ یہ دونوں کوارٹر ماسٹر جنرل کے دفتر گئے اور ہم نے حکومت کے خاتمے سے ایک دن قبل 15 مارچ 2013ءکو جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی سے 6 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ روپے میں مزید جائیداد خرید لی‘
یہ پراپرٹی بھی ڈی ایچ اے اسلام آباد میں تھی‘ ہم نے رقم کامران کیانی کو ٹرانسفر کی اور اگلے دن حکومت ختم ہو گئی“۔ کنور واحد خورشید نے انکشاف کیا” ہم نے ان اٹھارہ ڈیلز میں 71 کروڑ روپے رشوت اور کمیشن وصول کی‘ میرا حصہ 16 کروڑ روپے بنا‘ باقی رقم گوندل برادرز اور ان کے ساتھیوں نے آپس میں بانٹ لی‘ یہ رقم بعد ازاں ہنڈی کے ذریعے برطانیہ گئی اور ہم نے اس سے وہاں پراپرٹی خریدی“۔کنور واحد خورشید کے ان انکشافات کے بعد ایف آئی اے نے ظفر گوندل کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے‘ ظفر گوندل کی رہائش گاہوں پر چھاپے شروع ہو گئے لیکن یہ غائب ہو گئے جبکہ نذرمحمد گوندل نے تسبیح پکڑ لی اور یہ منڈی بہاﺅ الدین اور اسلام آباد میں ورد کرتے دکھائی دینے لگے‘
ایف آئی اے نے جائیدادیں فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دیں‘ ظفر گوندل 23 ستمبر 2014ءکوسپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار ہو گئے‘ نذر محمد گوندل اور ان کے بھانجے ندیم افضل چن مدد کےلئے خواجہ سعد رفیق کے پاس گئے‘عامر مغل نے گوندل برادرز کو ندیم ضیاءاور شاہد شیخ کے ذریعے خواجہ سعد رفیق سے مدد ملنے کی یقین دہانی کرا رکھی تھی‘ ندیم ضیاءخواجہ سعد رفیق کے قریبی دوست اور بزنس پارٹنرہیں‘ یہ لاہور کی معروف ہاﺅسنگ سکیم ”پیرا گان“ کے سی ای او ہیںجبکہ شاہد شیخ مسلم لیگ ن کے پرانے ورکر اور یوسف رضا گیلانی کے قریبی دوست ہیں‘
گوندل برادرز کا خیال تھا شاہد شیخ اور ندیم ضیاءان کی مدد کریں گے اور خواجہ سعد رفیق ظفر گوندل کی جان چھڑا دیں گے لیکن سعد رفیق نے صاف انکار کر دیا‘ یہ اس کے بعد چودھری نثار سے ملے‘ کیانی برادران بھی اس وقت تک تگڑے تھے جبکہ فضا میں افتخار محمد چودھری کے اثرات بھی باقی تھے چنانچہ ظفر گوندل کی ضمانت ہو گئی اور ایف آئی اے اور نیب بے بس ہو کر رہ گئے‘ ظفر گوندل اس وقت مزے سے گھر میں بیٹھے ہیں‘ نذر محمد گوندل تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں جبکہ ندیم افضل چن اپنے بھائی سمیت عنقریب پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں گے اور یوں کامیابی کا نیا سفر شروع ہو جائے گا
اورہماری کمزور حافظے کی مالک قوم بہت جلد یہ پرانی باتیں بھول جائے گی۔میں آخر میں گوندل برادرز کی فنکاری کی داد دینا چاہتا ہوں‘ یہ کمال لوگ ہیں‘ ان لوگوں نے تین برسوں میں پاکستان پیپلز پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ ن‘ پاکستان تحریک انصاف‘ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری‘ کیانی برادرز اور ملک کے تمام بڑے سیاسی فنانسرز کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا لہٰذا ملک کو44 ارب روپے کا ٹیکہ لگانے کے باوجود آج تک کوئی مائی کا لال ان کا بال تک بیکا نہیں کر سکا‘
یہ جہاں جاتے ہیں وہاں ان کے سپورٹر موجود ہوتے ہیں‘ وہاں ان کے گلے میں پرچم ڈال دیئے جاتے ہیں‘ یہ آج بھی معزز ہیں‘ یہ کل بھی معزز ہوں گے جبکہ ان کے خلاف تحقیقات کرنے والے کل بھی بے عزت اور غدار تھے اور یہ آج بھی غدار اور بے عزت ہیں ‘ واہ سبحان اللہ۔
نوٹ: کالم کے تمام حقائق ایف آئی اے کی رپورٹ سے لئے گئے ہیں‘ یہ رپورٹ کنور واحد خورشید کے اعترافی بیان پر مشتمل ہے‘یہ رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ریکارڈ کا حصہ بھی ہے۔