دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی اسے سے جڑے کئی سوالات ذہنوں میں گردش کرتے رہتے ہیں تاہم ان سوالات کو جاننا انتہائی ضروری ہوتاہے ۔اس کے لیے مستند عالم دین کی خدمات حاصل کرنا بھی ضروری ہے ۔متحدہ عرب امارات میں مفتی ڈاکٹر علی احمد شمائل کو جو مقام حاصل ہے وہ شاید کسی اور کے حصے میں نہ ہو ۔اکثر سحری زیادہ کھانے یا اپنی طبیت کی بجائے کچھ اور کھایا جائے تو ( قہہ ) آجاتی جس سے روزے پر بڑا اثر پڑتا ہے ۔ طبیت کی خرابی اکثر روزے کو مشکل بنا دیتی ہے ۔
تاہم شریعت اسلامی کے مطابق روزےاور اس کے اصولوں کے بارے میں جاننا ضروری ہے ۔دبئی اسلامک افئیرز اینڈ چیریٹیبل ایکٹیویٹیز ڈپارٹمنٹ کے گرینڈ مفتی ڈاکٹر علی احمد مشائل کے مطابق اگر معدے سے کھانے کے بعد ابکائی آجائے تو اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں ہو تا لیکن اگر اس کھانے کا کچھ حصہ حلق میں سے ہی دوبارہ پیٹ میں چلا جائے تو روزہ دوبارہ رکھنا ضروری ہو جائے گا۔یعنی قہہ کی صورت میں کھائی ہوئی اشیا ءنکل جائیں تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ مگر خیا ل رہے کہ کھانے کے زرات دوبارہ حلق سے نیچے نہ اتریں ورنہ روزہ دوبارہ ہی رکھنا پڑے گا۔ ایسی حالت میں کچھ مرد و خواتین اپنے اوپر کنٹرول کرتے ہوئے اسے رکنے کی کوشش کرتے ہیں ۔حالنکہ وہ کھانہ گلے تک آگےا ہوتا ہے ۔لیکن وہ زبردستی اس کھانے کو معدے میں دوبارہ بھیجنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ صحیح بات نہیں ۔اس سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔