دلائل النبوۃ میں امام بیہقی رحمہ اللہ نے ایک روایت کو نقل کیا ہے ، جو سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عیہ وسلم ایک غزوہ میں تھے، آپ صلی اللہ عیہ وسلم کو کھانے کی ضرورت محسوس ہوئی،تو پوچھا : اے ابو ھریرہ ! تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے ؟ میں نے جواب دیا :
میرے پاس توشہ دان میں کچھ کھجوریں موجود ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو لاؤ میں توشہ دان لایا تو آپ صلی اللہ عیہ وسلم نے فرمایا : چمڑے کا فرش میں نے چمڑے کا فرش بچھا دیا آپ صلی اللہ عیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور کھجوروں کواپنے ہاتھ میں لیا جن کی تعداد اکیس تھی، پھر آپ صلی اللہ عیہ وسلم ہر ایک کھجور زمین پر رکھتے رہے اور بسم اللہ پڑھتے رہے، یہاں تک کہ آخری کھجورپر بھی ایسے ہی بسم اللہ پڑھا اور کھجوروں کو جمع کر کے فرمایا: فلاں اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ انہوں نے آکر کھایا اور آسودہ ہو کر نکل گئے پھر آپ صلی اللہ عیہ وسلم نے فرمایا : فلاں اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ وہ بھی آئے آسودہ ہو کھایا اور چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فلاں اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ انہوں نے بھی آسودہ ہو کر کھایا اور چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فلاں اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ )اس کے بعد بھی(کھجور بچ گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیٹھ جاؤ ؛؛ میں بیٹھ گیا پھر ہم دونوں نے کھایا غرض سینکڑوں لوگ کھجوریں کھا گئے
اور ایک کھجور باقی رہ گئی تو میں نے اپنا توشہ دان رکھ لیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ھریرہ جب کھانے کو دل کرے تو اپنا ہاتھ داخل کر کے )ضرورت کے مطابق ( لے لینا اور اسے مت پلٹنا ورنہ وہ تم پر پلٹ جائے گا سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی کھجور کھانےکا ارداہ کرتا تو اپنا ہاتھ توشہ دان میں داخل کرتا، میں نے اللہ کی راہ میںاس میں سے پچاس وسق کھجور دی وہ توشہ دان میرے کجاوے کے پیچھے لٹکا رہتا تھا لیکن جب سیدنا عثمان رضی اللہ کی شہادت ہوئی تو وہ توشہ دان کھو گیا۔