یہ واقعہ خیبر میں رونما ہوا فتح کے بعد لڑائی کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا۔ فریقین معاہدہ کے پابند ہو گئے۔ اسی حالت سکون میں یہود کے سرغنہ سلام بن مشکم کی زوجہ زینب (ہمشیرہ مرجب مقتول) نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے چند رفقاء کی دعوت میں زہر آلودہ گوشت پیش کیا۔ آپ کے رفیق طعام (بشرؓ ابن البراء) تو مزے لے لے کر کھاتے گئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا ہی لقمہ چبا کر پھینک دیا اور فرمایاا’’ن ھذا العظم الیخبرنی انہ مسموم‘‘(گوشت کے
اس پارے نے مجھے اپنا زہر آلود ہونا بتا دیا ہے) دریافت پر مجرمہ نے اقتبال کرتے ہوئے کہا آپ نے میری قوم سے جو برتاؤ کیا ہے آپ کو بھی علم ہے میں نے یہ ارتکاب اس لیے کیا ہے کہ اگر آپ بادشاہ ہیں تو میری قوم کو آپ سے نجات مل جائے گی اور اگر آپ نبی ہیں تو وحی کے ذریعے آپ کو اطلاع ہو جائے گی اس اعتراف جرم پر اسے معاف کر دیا گیا یا نہیں اس میں دو مختلف روایتیں ہیں۔1۔ اس کے باپ اور شوہر کے مقتول ہو جانے کی وجہ سے اسے معاف کر دیا گیا۔2۔ حضرت بشرؓ کے انتقال کی بناء پر اسے قتل کر دیا گیا۔زینب کے اس کرتوت کی وجہ سے مسلمان بہت متاثر ہوئے۔ انہیں یہود پر کوئی اعتماد نہ رہا اور ان کی جمعیت پراگندہ ہونے کے باوجود ان کے شر سے خائف رہنے لگے۔
حوالہ: حیات محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم: صلحِ حدیبیہ سے وفات ابراہیمؓ تک
مصنف: محمد حسین ہیکل