آنحضرت ﷺکی خدمت اقدس میں دور ونزدیک سے بہت سے لوگ اکیلے یا وفود کی صورت میں ملاقات کے لئے حاضر ہوا کرتے تھے۔ آپ ؐ کا ان کے ساتھ خاص عزت و احترام والا سلوک ہوتاتھا۔جب آ پؐ کو وفود کے آنے کی خبرہوتی تو آپ ؐان کے ٹھہرنے کے لئے بعض صحابہ کرامؓ کے گھروں میں بندوبست کرتے اور ان کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہونے دیتے تھے۔
وفود کی آمد پراکثر حضرت رملہ بنت حارثؓ کے مکان پران کے قیام کا انتظام کیا جاتا تھا۔ ان کے علاوہ حضور ﷺ بعض اور صحابہ کرامؓ کوبھی اس خدمت کا موقعہ عنایت فرماتے تھے جن میں حضرت ابوثعلبہ ؓ، حضرت قیس بن حارثؓ ، حضرت ابو ایوب انصاریؓ، حضرت مقداد بن عمروؓ ، حضرت سعد بن عبادہؓ، حضرت خالد بن ولیدؓ، حضرت فروہ بن عمرالبیاضیؓ وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ حضرت بلالؓ کو بھی مہمان نوازی کا خاص موقعہ ملاکرتا تھا۔بعض وفود چونکہ دور سے آتے تھے اس لئے مدینہ میں ان کا قیام لمبا ہو جاتاتھا۔ بعض دس دن ٹھہرے رہتے تو بعض مہینہ مہینہ حضورؐ کی صحبت سے فیض یاب ہونے کے لئے رک جاتے۔ بعض وفود کا قیام اس سے بھی لمبا ہو جاتاتھا ۔ لیکن اس کے باوجود وفود کی مہمان نوازی کے لئے حضور اکرم ؐ بنفس نفیس ان کی قیامگاہ پر تشریف لے جاتے جن میں وفد بنی البکاء بھی شامل ہے ۔ (طبقات ابن سعد جلد دوم صفحہ ۹۲)وفد بَلّی اپنے سردار رویفع بن ثابت البلوی کے مکان پر ٹھہرے تھے۔ رویفع بن ثابت البلوی وفد کو لے کر حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور ؐ نے ان کے بعض سوالات کے جوابات دئے ۔ جب یہ لوگ رویفع کے مکان پرواپس آئے تو کچھ دیر کے بعد آپؐخود ان کے لئے
کھجوریں لے کرآئے اور ان کی مہمانوازی کی ۔وفد بہراء حضرت مقداد بن عمروؓ کے ہاں قیام پذیر تھا۔( زادالمعاد صفحہ ۱۴۷)۔ انہوں نے بڑے تپاک کے ساتھ ان کا خیرمقدم کیا۔ ان کی خوب خاطر مدارات کی ۔ مقداد ؓنے کچھ کھانا حصول برکت کی خاطر حضور ؐ کی خدمت میں بھجوایا۔ حضور ؐ نے تھوڑا سا کھانا لے کر باقی واپس بھیج دیا۔ اب حضرت مقداد دونوں وقت وہ کھاناپیش کرتے لیکن وہ ختم نہ ہوتا۔ وفدکے استفسار پر حضرت مقدادؓ نے اسے آنحضرت ﷺ کی انگلیوں کی برکت قرار دیا جنہوں نے اس کھانے کو چھؤا تھا۔